تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سوفٹ وئیر ’پیگاسیس‘ کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔
مذکورہ رپورٹ ابتدائی طور پر واشنگٹن پوسٹ اور دی گارجین سمیت دیگر نشریاتی اداروں نے شائع کی تھی، جس پر امریکا اور یورپ کے 17 بڑے نشریاتی اداروں نے مشترکہ طور پر تحقیق کی۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ اسرائیلی فرم نے 37 موبائل فونز کو ایک خاص طاقتور ہیکنگ سافٹ ویئرز کے ذریعے ہیک کرکے ان کے میسیجز، کال ریکارڈ، فون نمبرز، ای میل اور وائس اسپیکر تک رسائی حاصل کی۔ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر’پیگاسیس‘ سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔ ان نمبروں کا اندراج آذربائیجان، بحرین، ہنگری، بھارت، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیا گیا۔
واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے شائع کی گئی تفتیش رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فرم نے تقریبا ایک ہزار افراد کو نشانہ بنایا، جن میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکنان، قانون دان، سیاست دان اور یہاں تک کے بعض ممالک کے وزرائے اعظم اور صدور بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی کمپنی نے بڑے پیمانے پر عرب سیاست دانوں، کاروباری حضرات اور سربراہان مملکت کو بھی نشانہ بنایا اور ان کے موبائلز تک رسائی حاصل کی۔ مذکورہ ہیکنگ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا اور لوگوں نے اس ضمن میں مزید تفتیش کا مطالبہ کردیا۔
مبینہ جاسوسی کے دوران جن افراد کے موبائل فونز کو ہیک کیا گیا ان میں عرب ممالک میں شاہی خاندان کے افراد، مختلف ممالک کے سربراہ، وزرا، مشہور کاروباری شخصیات، انسانی حقوق کےکارکن اوراستنبول میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی 2 قریبی خواتین بھی شامل ہیں
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ سافٹ ویئر میں کم سے کم 50 ہزار موبائل فونز میں واٹس ایپ کی مدد سے انسٹال کیا گیا۔ فہرست میں شامل تمام نمبرز کو ہیک نہیں کیا گیا۔ مزید برآں ایجنسی فرانس پریس، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ ، میڈیا پارٹ، ایل پاس، ایسوسی ایٹڈ پریس ، لی مونڈے ، بلومبرگ ، دی اکنامسٹ ، رائٹرز اور وائس آف امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں سمیت متعدد بھارتی صحافیوں کے فون بھی ہیک ہوئے۔
میکسیکو کے ایک فری لانسر صحافی کا فون نمبر بھی اس فہرست میں شامل ہے جس کو قتل کردیا گیا تھا۔ تاہم اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ اس کی جاسوسی کی جا رہی تھی یا نہیں۔ اس فہرست میں سربراہان مملکت، وزرائے اعظم، عرب شاہی خاندانوں کے اراکین ، سفارت کاروں، سیاستدانوں، سماجی کارکنوں اور کاروباری شخصیات کے بھی نمبر ہیں۔ چالیس سے زائد سینئر صحافی ، اپوزیشن رہنماؤں ، سرکاری عہدیداروں اور انسانی حقوق کارکنوں سمیت بھارت کے300 ٹیلیفون نمبر اس میں شامل ہیں۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ششیرگپتا ، انڈیا ٹوڈے، نیٹ ورک 18، دی ہندو اور انڈین ایکسپریس’ جیسے بڑے میڈیا ہاؤسز کے سینئر صحافیوں کے نمبرشامل ہیں۔ ریتیکا چوپڑا (تعلیم اور الیکشن کمیشن)، انڈین ایکسپریس کے مزمل جمیل(جو کشمیر پر لکھتے ہیں)، انڈیا ٹوڈے کے سندیپ انیتھن (دفاع)، ٹی وی 18منوج گپتا (مدیرتحقیقات اور سیکیورٹی امور) اور وجائتا سنگھ (وزارت دفاع) کے فون ہیک کیے گئے یا ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق یہ سافٹ ویئر واٹس ایپ پر ایک لنک بھیج کر انسٹال کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ انسٹال ہونے کے ٹارگٹ کے موبائل میں موجود تمام ڈیٹا چُرایا جاسکتا ہے۔ موبائل کا مائیکروفون اور کیمرا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ای میل، میسجز، واٹس ایپ میسج اور تصاویر سمیت آواز اور ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے ہی صحافیوں، سیاسی مخالفین اور سیاست دانوں کی جاسوسی کر رہی ہے اور اس کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال کر رہی ہے۔
https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1416992554055258117
وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مودی حکومت کی اپنے ہی شہریوں کی جاسوسی کی خبر پر شدید تشویش ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال کر رہی ہے، بھارتی صحافیوں، سیاسی مخالفین اور سیاست دانوں کی جاسوسی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی پالیسیاں بھارت اور پورے خطے کو شدت پسندی کی طرف لے جا رہی ہیں، مودی کی جاسوسی کی خبر کے حوالے سے مزید تفصیلات آرہی ہیں۔