یہ بات انہوں نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب کبھی خوش نہیں ہونگے کیونکہ ان کو کسی نے آج تک کسی نے خوش نہیں دیکھا۔ ان کو ہر معاملے میں کہیں نہ کہیں کچھ محسوس ہوتا ہے کہ یہ کمی رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی فتح کے بعد چوہدری پرویز الٰہی جو اب پنجاب کی وزارت اعلیٰ سنبھالنے جا رہے ہیں، کیا ان کو پہلے سے اس بات کا اندازہ تھا؟
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ جب اپریل میں ان کیساتھ اتحادیوں نے ڈیل کی تھی، اس وقت مٹھائیاں بھی تقسیم کر دی گئی تھیں، حتیٰ کہ دعا بھی کرا دی گئی تھی چوہدری پرویز الٰہی اس وقت پی ڈی ایم کی جانب سے پنجاب کے وزیراعلیٰ بن رہے تھے۔
تاہم جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ لیکن عین وقت پر کسی نے چوہدری پرویز الٰہی کو ٹیلی فون کال کر دی، اس کے بعد چوہدری پرویز الٰہی مسلم لیگ ن کے دفتر جانے کی بجائے بنی گالہ چلے گئے تھے۔
جاوید چوہدری نے کہا کہ اس حوالے سے ایک بڑا دلچسپ واقعہ لوگ بیان کرتے ہیں اور وہ یہ کہ خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق نے مونس الٰہی سے اس وقت پوچھا تھا کہ آخر یہ کال کیا کیا ایشو ہے؟ تو مونس الٰہی صاحب نے ان دونوں شخصیات کو اپنے کمرے میں بٹھا کر اسے بند کیا اور اپنا موبائل سامنے رکھ کر بتایا کہ مجھے اس بندے نے کال کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر دونوں بڑے سرپرائز ہوئے تھے کہ اس بندے نے کیوں کال کی؟ اور کیوں کہا کہ آپ نے پی ٹی آئی کو نہیں چھوڑنا، آپ کے لئے وقت تبدیل ہو جائے گا۔
جاوید چوہدری نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی اور تھا جو یہ سب معاملہ دیکھ رہا تھا کہ آنے والے دنوں میں ایک وقت آ جائے گا جب پرویز الٰہی کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سونپ دی جائے گی۔ اب یہ واقعہ درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہر چیز ڈیزائن ہے۔ یہ بہت ساری مسٹریز ہیں جو آنے والے دنوں میں کھل کر سامنے آ جائیں گی۔