نیا دور ٹی وی ہے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں انہوں نے ان تمام نکات پر بات کی جس کی وجہ سے پاکستان اس سچویشن میں گھر چکا ہے۔ خرم حسین کا کہنا تھا کہ آج لوگ تو 6، 6 گھنٹے بجلی نہ آنے کا رونا رو رہے ہیں تو اس وقت سے ڈریں جب 3، 3 ہفتے بجلی نہیں آئے گی۔ پاکستان کی ادویہ ساز کمپنیاں حکومت کو وارننگ دے رہی ہیں کہ ہمارے پاس ادویات بنانے کی قلت پیدا ہونا شروع ہو چکی ہے کیونکہ خام مال منگوانے کیلئے پیمنٹس موجود نہیں ہیں۔ پاکستان کی تیل کی برآمدات، انرجی کی سپلائی، ملک کی انڈسٹری، پاور جنریشن سسٹم، خطرناک حد تک شٹ ڈائون کے قریب پہنچ چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فارن ایکس چینج مارکیٹ میں صورتحال اس قدر کشیدہ ہو چکی ہے کہ بینک اب روزانہ کی بنیاد پر ادھار کرکے ادویات، تیل اور کھانے پینے کی اشیا کی درآمدات کو پوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اس وقت دیوالیہ پن کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں۔ ہمارے ملک میں حقیقی طور پر آگ لگنی شروع ہو چکی ہے۔ اگر صورتحال کو ایمرجنسی سمجھ کر فوری طور پر اس کا تدارک نہ کیا گیا تو خدانخواستہ اس سے نکلنا بہت ہی مشکل ہو جائے گا۔
خرم حسین نے کہا کہ پاکستان ایسے معاشی ڈیزاسٹر کے قریب پہنچ چکا ہے جس کا ٹریلر ہم ماضی میں دیکھ چکے ہیں۔ اگر خدانخواستہ ایسا ہوگیا تو پھر پاکستان کیلئے اس سے نکلنا ناصرف مشکل بلکہ میری نظر میں ناممکن ہو جائے گا۔ سچویشن ابھی یہ ہے کہ آج کے دن پاکستان کی جانب سے تیل کی خریداری کی مد میں لگ بھگ 70 ملین ڈالرز کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے ہی پاکستانی کرنسی روپے کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 7 روپے تک گری۔
اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے خرم حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ پاکستان میں کس کی حکومت ہوگی۔ انہوں نے سٹاف لیول میٹنگ میں جن شرائط کیساتھ معاہدہ کیا ہے، اس پر وہ عمل درآمد کریں گے۔ اس معاہدے کی تشکیل میں اب کوئی رسک باقی نہیں رہ گیا ہے۔ پاکستان نے تقریباً ساری شرائط کو تسلیم کرتے ہوئے مشکل فیصلے کر لئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاہم اب صرف ایک جو بڑا فیصلہ رہ گیا ہے وہ 4 ارب ڈالرز کا فنڈنگ گیپ ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان بتائے کہ اس کو کیسے مکمل کرے گا، اس کے بارے میں ہمارے سامنے پلان رکھا جائے۔ مفتاح اسماعیل نے یہ پلان گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں عوام کے سامنے رکھا تھا لیکن اس کوئی زیادہ کریڈیبلیٹی نہیں تھی، اس لئے مارکیٹ نے اس پر غیر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ جب تک یہ نہیں ہوگا آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ میں پاکستان کی دستاویزات پیش نہیں کی جائیں گی۔ اس کا مطلب ہے کہ جب تک یہ گیپ نہیں بھرا جائے گا، اس وقت تک پاکستان کے پروگرام کی بحالی نہیں ہوگی۔