جیو نیوز کے مطابق وزیر خزانہ نے یہ بات صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عدم استحکام روپے کی اچانک بے قدری کا سبب بنا۔ پنجاب میں الیکشن ہارنے کے باعث سیاسی عدم استحکام آیا۔
انہوں نے بتایا کہ اگست میں ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے رقم جاری ہو جائے گی، ملک پر قرضوں کے بوجھ کے باعث معاشی میدان میں مشکلات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف کو سستا پیٹرول اور سستا ڈیزل سکیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائیں، آئی ایم ایف کی شرائط مان لیں اب آئی ایم ایف راضی ہو گیا ہے، آئی ایم ایف کاوعدہ ہے پاکستان کو معاشی میدان میں گرنے نہیں دیا جائےگا، جلد ہی عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی ادائیگیوں اور درآمدی بل بڑھنےکی وجہ سے پاکستانی کرنسی پر دباؤ ہے، رواں ماہ کےدوران ابھی تک درآمدی بل 2.60 ارب ڈالر ریکارڈ ہوا، درآمدی بل میں کمی کی صورت میں روپے پر پریشر کم ہوگا، گزشتہ ماہ کی نسبت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالرسےکم ہوکرایک ارب ڈالر رہ جائے گا۔
دریں اثناء جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر ہم صحیح کام نہیں کر سکتے تو پھر عمران خان کو برا کہنے کا کیا حق ہے؟ قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک بہتر کام کر رہے ہیں ان کو آئی ایم ایف کے ساتھ کام کا اچھا تجربہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاور سیکٹر کے اندر 1500 ارب روپے کا نقصان کیا گیا اس لیے ملک یہاں پہنچا، ہم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور جب موقع ملا تو کمی بھی کی، اگر ہماری حکومت چلتی رہے گی تو یہ پاکستان کیلئے اچھا ہوگا، اگر نگران حکومت بھی آتی ہے تو آئی ایم ایف کا نیا پروگرام نہیں کرنا اسی کو جاری رکھنا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ریکورڈک میں بھی سرمایہ کاری آرہی ہے ، شوکت ترین نے جہاں سے چھوڑا تھا وہاں سے میں نے آکر شروع کیا، عدم استحکام ہے لیکن ہماری معیشت کی بنیادیں چار ماہ سے بہتر ہیں۔