سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے طور پر ماضی میں خدمات انجام دینے والے اعظم خان نے دفعہ 164 کے تحت اپنا ویڈیو بیان مجسٹریٹ کو ریکارڈ کرایا۔ اعظم خان کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ اعظم خان سے منسوب غیر مصدقہ بیان تضادات کا مجموعہ ہے۔ اعظم خان کی گمشدگی کا مقدمہ درج ہے۔ پولیس انہیں تلاش کرنے میں ناکام ہے۔ گمشدہ شخص کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کروانا قانون کی نگاہ میں ناقابل تصّور ہے۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف کے بیان میں مزید کہا گیا کہ لاپتہ شخص کے مبیّنہ طور پر 164 کے بیان کے مندرجات کا خلافِ قانون افشاء اپنی نوعیّت کا ایک الگ جُرم ہے۔ اعظم خان کا مبینہ بیان اسی سلسلے کی کڑی دکھائی دیتی ہے جس سے زیرِحراست افراد ”استحکام“ یا “پارلیمٹرینز“ کی صفوں میں سے برآمد یا پریس کلبز سے بازیاب ہوتے ہیں۔ چیئرمین عمران خان صراحت سے قوم کو بتا چکے ہیں کہ ملک میں جاری جبری گمشدگیوں اور غیرقانونی گرفتاریوں کے حقیقی محرکات کیا ہیں۔ عمران خان قوم کو آگاہ کر چکے ہیں کہ کیسے انہیں سیاست سے باہر کرنے کیلئے طاقت اور جبر کے بَل پر 'وعدہ معاف' گواہ تیار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ لاپتہ شخص کا مبینہ بیان خلاف قانون اور اپنی نوعیت کا ایک الگ جُرم ہے۔ عجلت میں میڈیا کو جاری کیا گیا سکرپٹ سائفر پر ریاستی مؤقف کیلئے تباہ کن ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی دو وزرائے اعظم کو سائفر کے مندرجات کی تصدیق کر چکی۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے سائفر کو اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ سائفر کی بنیاد پر امریکا کو اسلام آباد اور واشنگٹن میں ڈیمارش کیا گیا۔
ترجمان تحریک انصاف نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے قبل کابینہ کے خصوصی اجلاس نے سائفر کا جائزہ لیا اور اسے ڈی کلاسیفائی کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی اور صدر نے سائفر پر جامع اور مؤثر تحقیقات کے لئے چیف جسٹس پاکستان سے سفارشات کیں۔
واضح رہے کہ اعظم خان کا اعترافی بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا اور تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے سائفر ڈرامہ رچایا۔
اعظم خان نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ میں سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے مجھ سے سائفر 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کردیا اور پھر سائفر کا ڈرامہ رچایا گیا۔ سائفرکو جان بوجھ کر ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا غلط رنگ دیا گیا۔
سابق پرنسپل سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان نے سائفر کے ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا اور منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکریٹ مراسلہ ذاتی مفاد کیلئے لہرا دیا۔