پاکستان تحریک انصاف میں بدزبانی اور بدتمیزی کا جو کلچر پروان چڑھا ہے یہ عمران خان کا اپنا پیدا کردہ ہے۔ پاکستان کے سیاست دان ہوں یا فوج کے عہدیدار، ان کے بارے میں جتنی بھی غلیظ باتیں پاکستان تحریک انصاف میں ہوتی ہیں وہ سب سے پہلے عمران خان ہی کے منہ سے نکلتی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے حامی یوٹیوبرز جو ملک سے باہر بیٹھے ہیں وہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے لیے یوٹیوب پر ' جنرل وہسکی' کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں، یہ اصطلاح بھی عمران خان ہی کی اختراع ہے۔ عمران خان نے اپنے ساتھیوں کو بتا رکھا ہے کہ ایرانی دورے سے جب ہم واپس آ رہے تھے تو طیارے میں جنرل عاصم منیر 'آؤٹ' تھے، یعنی وہ شراب کے نشے میں دھت تھے۔ یہ کہنا ہے صحافی عمران شفقت کا۔
یوٹیوب پر حالیہ وی-لاگ میں عمران شفقت نے بتایا کہ عمران خان جب وزیر اعظم تھے اور انہوں نے ایران کا دورہ کیا تھا، اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ایرانی حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی ملاقات میں عمران خان نے بول دیا کہ پاکستان کے لوگ ایران میں آ کر حملے کرتے ہیں تو اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر نے ایک چٹ پر پیغام لکھ کر عمران خان کو بھجوایا تھا کہ یہ بات پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف ہے۔ اس ملاقات کے بعد عمران خان اپنے قریبی حلقوں میں یہ کہتے تھے کہ ایرانی حکام نے مجھ سے کہا کہ آپ کے کون سے مؤقف کو سرکاری سمجھا جائے، کیونکہ آپ کچھ کہہ رہے ہیں اور آپ کا جنرل کچھ اور کہہ رہا ہے۔ عمران خان اس میٹنگ کا حوالہ دے کر بتاتے تھے کہ میں نے اسی دن سوچ لیا تھا کہ جنرل عاصم منیر کے ساتھ کام نہیں کرنا۔ حالانکہ اس کے بعد عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو عہدے سے نہیں ہٹایا بلکہ انہوں نے جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے تب برطرف کیا جب انہوں نے عمران خان سے شکایت کی تھی کہ آپ کی اہلیہ کرپشن کے معاملات میں ملوث ہیں۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اسی ایرانی دورے کا حوالہ دیتے ہوئے صحافی عمران شفقت نے بتایا کہ عمران خان نے اپنی خفت چھپانے کے لیے اپنے ساتھیوں کو یہ بھی بتایا کہ ایرانی دورے سے واپسی پر جب ہم جہاز میں بیٹھے تو ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر 'آؤٹ' تھے، یعنی وہ شراب کے نشے میں دھت تھے۔ عمران شفقت کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جنرل عاصم منیر کے بارے میں اسی الزام تراشی سے بعد میں پی ٹی آئی کے حامی یوٹیوبرز کو شہہ ملی کہ وہ جنرل عاصم منیر کو ' جنرل وہسکی' کہنے لگے۔ صحافی کے مطابق اعلیٰ فوجی حکام، سیاست دانوں، ججز اور بیوروکریٹس سے متعلق پی ٹی آئی کے اندر جو پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، یا ان کے کردار سے متعلق جو بدزبانی کی جاتی ہے، وہ عمران خان کی اختراع ہوتی ہے۔ سب سے پہلے کوئی الزام یا گھٹیا بات عمران خان کے منہ سے نکلتی ہے، اس کے بعد پی ٹی آئی کے باقی لوگ اور یوٹیوبرز اسے استعمال کرنے لگتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے اندر بدزبانی اور گالم گلوچ کا کلچر عمران خان کی آشیرباد ہی سے پروان چڑھا ہے۔ اس کی مثال دیتے ہوئے عمران شفقت نے بتایا کہ ایک مرتبہ جب کسی ٹی وی پروگرام میں مرحوم پی ٹی آئی رہنما نعیم الحق نے پیپلز پارٹی کے کسی رہنما پر پانی کا گلاس پھینک دیا تھا تو عارف علوی نے عمران خان سے یہ بات کی تھی کہ نعیم الحق نے بہت گھٹیا حرکت کی ہے۔ اس پر عمران خان نے جواب دیا تھا کہ یہ گھٹیا حرکت نہیں ہے، یہ بالکل ٹھیک کیا ہے انہوں نے، تم دیکھنا یہ کلپ بہت وائرل ہو گا۔
عمران شفقت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اندر یہ معیار بن گیا ہے کہ عمران خان کی نظروں میں رہنا ہے یا ان کے قریب رہنا ہے تو آپ کو زیادہ سے زیادہ بدتمیزی اور زبان درازی کرنا ہو گی۔ اس کی مثال دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ صنم جاوید کو آج پی ٹی آئی حلقوں میں جس طرح ہیروئن بنایا جا رہا ہے بنیادی طور پر وہ ایک زبان دراز خاتون ہیں اور اس کا ثبوت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا وہ فیصلہ ہے جس میں انہوں نے صنم جاوید کو رہا تو کیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اپنی زبان پر قابو رکھیں گی۔ عمران شفقت نے بتایا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے صنم جاوید کی زبان درازی کے بارے میں کہا کہ میں نے ان کے کچھ ویڈیو کلپ دیکھے ہیں اور صنم جاوید بہت قابل اعتراض قسم کی زبان استعمال کرتی ہیں۔ صنم جاوید کی اسی زبان کی وجہ سے وہ عمران خان کو پسند ہیں اور اسی وجہ سے پی ٹی آئی حلقے انہیں ہیروئن بنا کے پیش کر رہے ہیں۔