ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق لیگی رہنما نے اس اہم سیاسی فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سردار میر اکبر خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف آرگنائزر سینیٹر سیف اللہ نیازی سے اہم ملاقات کی۔
اس ملاقات میں وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور بھی موجود تھے۔ میر اکبر خان نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت، ان کی مثبت پالیسیوں اور تحریک کے منشور پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا۔ خبریں ہیں کہ اس اعلان کے بعد تحریک انصاف نے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کیلئے پچیس جولائی کو ہونے والے الیکشن کیلئے سردار میر اکبر خان کو ایل اے 16 باغ سے امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سردار میر اکبرخان کے بعد مسلم لیگ ن کے دیگر اراکین اور حکومتی عہدیداروں نے پارٹی کو خیر باد کہنا شروع کر دیا ہے اسی مد میں معاون خصوصی برائے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ امداد علی خان نے بھی پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دیتے ہوئے اپنا استعفیٰ راجہ فاروق حیدر خان کو بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں راجہ عنصر اقبال نے بھی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنا استعفی پیش کر دیا ہے۔ دونوں اراکین نے استعفے کی وجوہات میں لکھا ہے کہ وہ پارٹی پالیسیوں اور پارٹی کے رویے کے باعث استعفیٰ دے رہے ہیں جبکہ چویدری محمد عزیز نے استعفیٰ پیش کرتے ہوئے لکھا کہ وہ کچھ ذاتی وجوہات کی بنا پر وزارت اور مسلم لیگ کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
دوسری جانب مزید وزراء اور ن لیگ کو خیر باد کہہ کر کھلاڑی بننے کو تیار ہیں ، اس سلسلے میں اسلام آباد میں خاموشی سے کام ہورہا ہے۔ گزشتہ روز میر اکبر خان اور سینیٹر سیف اللہ نیازی کے ملاقات میں وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی سردار تنویر الیاس خان بھی موجود تھے۔
مقامی ذرائع کے مطابق اطلاعات ہیں کہ پیپلز پارٹی کے دو رہنماء بھی پی ٹی آئی میں جانے کو بے تاب ہیں۔