ان کا کہنا تھا کہ اس آزمائش سے نکلنے کے لیے جو تدابیربھی ڈاکٹر حضرات بتائیں،وزارت صحت کے لوگ اعلان کریں، حکومت کی طرف سے کوئی احتیاطی تدبیر شائع ہو،وہ بھی اختیارکرنی چاہیے۔ تاہم تدبیریہ ہے کہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کیا جائے۔ مسلمانان عالم کو چاہیے وہ اس موقع پر اللہ تعالی کی طرف خصوصی طور پر رجوع کریں۔ اپنے گناہوں سے توبہ اور استغفار کریں،اور جن سنتوں کو ہم نے اپنی زندگی میں چھوڑ رکھا ہے،ان کو اپنانے کا اہتمام کریں۔
خاص طور سے کچھ سنتیں ایسی ہیں،جن کا تعلق ہمارے حفظان صحت سے بھی ہے ،مثلا ایک یہ بھی ہےکہ کھانا کھانے سے پہلےہاتھ دھونا اور کلی کرناسنت ہے، اور کھانے کے بعد بھی ہاتھ دھونا اور کلی کرنا سنت ہے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ آج کل ہماری تقریبات میں توعام طور سے سے یہ سنت متروک ہی ہوگئی ہے،کھانے پینے کےتو بہت اعلیٰ انتظامات ہوتے ہیں مگر ہاتھ دھونے کا انتظام نہیں رکھا جاتا ،اس کے لئے آدمی تلاش ہی کرتا پھرتا ہے کہ کہاں ہاتھ دھوئےاور کلی کرے،اس متروک سنت کو اپنےگھروں میں بھی،اور شادی ہالوں میں بھی،اور دعوتوں میں بھی، انفرادی زندگی میں بھی،اجتماعی زندگی میں بھی زندہ کرنا چاہیے۔
۔ایک سنت اور بھی ہے،جس پر بہت کم لوگ عمل کرتے ہیں،وہ یہ کہ اگر کوئی چھینکے،تو اس چھینکنے والے کو کہنا چاہیے: ’’الحمدللہ ‘‘،اور سننے والے کو کہنا چاہیے :’’یرحمک اللہ‘‘ یہ اسلامی حقوق ہیں ،اسلامی آداب ہیں،ان کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بھی سنت ہےکہ چھینکنے کے وقت اپنے منہ کو کسی کپڑے وغیرہ سے چھپا لیا جائے ،اور چھینکنے کی آواز کوہلکا ( پست) کرے۔