تاہم اس کیس کو اب خالص سیاسی اکھاڑے میں اتارنے اور بظاہر متنازعہ بنانے کی ایک کوشش حکومت کی جانب سے کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے سپریم کورٹ کے ایک جج کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ وہ انکے بھاشن روز سن رہے ہیں۔ انہیں اگر سیاست کا شوق ہے تو مستعفی ہوکر کونسلر کا الیکشن لڑیں۔
ٹوئٹر پر اپنی ایک ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ ایک ہفتے سے سپریم کورٹ کے ایک انڈر ٹرائل جج کی تقریریں سن رہے ہیں۔ اگر جواب دیا تو دکھ ہوا سے توہین ہوگئی کے بھاشن آجائیں گے۔ وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ کے مذکورہ جج کے حوالے سے مزید کہا کہ اگر آپ کو بھی اپنے ’گاڈ فادر‘ افتخار چوہدری کی طرح سیاست کا شوق ہے تو مستعفی ہوکر کونسلر کا الیکشن لڑیں آپ کو مقبولیت اور قبولیت دونوں کا اندازہ ہوجائے گا۔
اگرچہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں کسی سپریم کورٹ کے جج کا نام نہیں لکھا تاہم سب کو معلوم ہے کہ وزیر موصوف کا اشارہ کس جانب ہے۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس میں کچھ بھی ثابت نہیں ہوسکا تھا جبکہ عدالت نے یہ بھی آبزرویشن دی تھی کہ یہ ریفرنس بد نیتی پر مبنی تھا۔ تاہم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے مالی معاملات کا معاملہ تحقیقات کے لیے ایف بی آر کے حوالے کیا گیا تھا۔