اس متعلق صحافی اسد علی طور نے اپنے ’ولاگ‘ میں یہ دعویٰ کیا کہ آرمی چیف نے علی وزیر سے متعلق سوال کے جواب میں یہ اعتراف کیا کہ علی وزیر کے گھر کے بہت سے لوگ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے ہیں۔ تاہم انہوں نے کسی زمین کی خریداری کی وجہ سے اس گرفتاری کو علی وزیر اور فوج کا ذاتی جھگڑا قرار دیا۔
انکا کہنا تھا کہ علی وزیر سے فوج نے کچھ زمین خریدی تھی اور فوج نے ان کو ادائیگی بھی کر دی تھی، لیکن بعد میں علی وزیر نے وہ مسئلہ دوبارہ اٹھا لیا، جس پر علی وزیر اور فوج میں تلخیاں بڑھ گئیں۔ تاہم اس زمین کی تفصیلات بھی نہیں بتائی گئیں اور نہ ہی اس سے متعلق ماضی میں کوئی بات کبھی منظر عام پر آئی ہے۔
یاد رہے کہ ستمبر 2016ء میں وانا سے یہ خبریں قومی میڈیا پر سامنے آئی تھیں کہ ایک سکیورٹی آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ تاہم کچھ ہی گھنٹوں بعد یہ معلوم ہوا تھا کہ پولیٹیکل انتظامیہ اور فورسز کی جانب سے 120 دکانوں پر مشتمل علی وزیر کے خاندان کی ملکیتی مارکیٹ کو بموں سے اڑایا گیاتھا۔
اسد علی طور نے لمز میں ہونے والی گفتگو سے متعلق مزید انکشافات بھی کئے ہیں۔ ان کے مطابق آرمی چیف نے امریکہ کے ساتھ سیٹو سینٹو معاہدے کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔ افغان جنگ میں دونوں مرتبہ جانے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت آگے نکل گیا ہے، اس وجہ سے جاسوسی کی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ ہوا اور اس وجہ سے فوجی افسران کو ٹریپ، کمپرومائز اور بلیک میل کیا گیا ہے۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں کے حوالے سے بھی کہا کہ کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی رہنما ایسا نہیں جو ملک کو آگے لے کر جا سکے۔ اس وجہ سے مجبوری میں فوج کو کہیں نہ کہیں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔ حتمی طور پر ملک کو سیاسی جدوجہد کے ذریعے ہی چلانا پڑے گا۔
آرمی چیف نے لمز خطاب کے دوران یہ بھی کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں کوئی کردار نہیں ہے۔ تاہم سیاستدان ہمارے رشتے داروں کو فون کالز کر کے راستہ نکالنے کا کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نیوٹرل کا جو بھی مرضی مطلب نکال لیں، ہم اس سب کچھ کا حصہ نہیں بنیں گے، نہ ہی ہم اس سب کے پیچھے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?v=Vs0JRQSpBI4
خیال رہے کہ آرمی چیف نے چند دن قبل لاہور کی پرائیویٹ یونیورسٹی لمز کے طلبہ سے خطاب کیا تھا، آرمی چیف کا یہ خطاب 2 گھنٹے کے لئے رکھا گیا تھا تاہم طلبہ و طالبات کے تندو تیز سوالات کے باعث ان کا یہ سیشن 7 گھنٹے تک جاری رہا تھا۔ انہوں نے اپنے اس خطاب میں فوج پر تنقید کے تمام سوالات لیے اور ان کے جوابات بھی دئیے۔