بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو عمران خان کی مقبولیت کا پتا ہی نہیں تھا، وہ چند لوگوں کی باتوں میں آ کر یہ سمجھ بیٹھے کہ شاید عمران خان کی مقبولیت کم ہو گئی ہے۔ عمران خان کے بغیر پاکستان کی سیاست مکمل نہیں اور تحریک انصاف کے بغیر پاکستان کی حکومت مکمل نہیں ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاسی مخالفین کو ہوش آگیا ہے اور انہیں لگ پتا گیا ہے۔ آج اجلاس میں وفاقی وزیر حماد اظہر کا بجلی کی قیمت میں پانچ روپے کمی پر شکریہ ادا کیا ہے۔ پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کو ہر طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے سراہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کل پرامن احتجاج کے لئے جو لوگ نکلے ہیں وہ پاکستان کے ہیرو ہیں۔ ہمیں اچھائی اور بدی میں فرق کرنا ہے۔ امر بالمعروف ونہی عن المنکر ہماری سوسائٹی کی بنیاد ہے۔ ڈی چوک جلسے کا تھیم ''امر بالمعروف'' ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ضمیر فروشوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ ہم نے انہیں سات دن دیئے ہیں، وہ واپس آ سکتے ہیں۔ ایک صاحب کے بھائی کا فون آیا اور کہا کہ اس حرکت پر ہمارا خاندان شرمندہ ہے۔
اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائوس کے باہر سندھ پولیس کا پہرا لگا ہوا ہے۔ کسی کو قید میں نہیں چھوڑیں گے، سب لوگوں کو باہر آنے کا موقع ملے گا۔ اتحادیوں کے ساتھ معاملات بھی جلد طے ہو جائیں گے۔ لوگوں کی واپسی کا سفر آپ سب دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نہ پہلے کہیں جا رہی تھی، نہ اب کہیں جا رہی ہے اور نہ آئندہ کہیں جائے گی۔ جن لوگوں کا عمران خان کے ساتھ گزارا نہیں اور ان کے پیٹ میں درد ہے تو ہم انہیں دوائی دینے کو تیار ہیں لیکن گزارا عمران خان کے ساتھ ہی کرنا پڑے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ معاملات جلد طے ہوں اور ہم معیشت کی بہتری کی جانب لوٹ سکیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سیاست کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچے۔
فواد چودھری نے کہا کہ زرداری اور بلاول شہباز شریف کے ساتھ بیٹھے ہیں، مذاکرات ہو رہے ہیں پیٹ پھاڑ کر ہم نے پیسے کیسے واپس لینے ہیں۔ اپنی قوم پر فخر ہے، انہوں نے ثابت کیا ہے کہ 1989ء یا 1990ء کی دہائی نہیں ہے، یہاں برے کو برا کہنے والے لوگ موجود ہیں۔ وزیراعظم کا پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے لیکن اس احتجاج میں تشدد نہیں ہونا چاہیے۔ احتجاج ہر ذی شعور کا آئینی حق ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیر کو ریفرنس دائر کر دیں گے۔ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ جائے گا۔ سارے شیخ چلی اکٹھے ہو چکے ہیں۔ ان کے خواب روز بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔ شہباز شریف نے ساٹھ کی دہائی کے سوٹ نکالے ہوئے ہیں، کہیں اب ہیٹ پہن کر ہاتھ میں پائپ بھی نہ پکڑ لیں۔ جتنا وہ خود کو دکھانا چاہتے ہیں کہ میں گورا ہوں، لگ نہیں رہا۔ گورا بننے کے لئے وہ دوائیاں اور کریمیں بھی استعمال کر رہے ہیں۔ اپنی اوقات کے مطابق بندہ بات کرتے ہوئے اچھا لگتا ہے۔