لاہور میں بیکنگ جرائم کورٹ کے احاطے سے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں ان میڈیا رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں اور واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم پی ٹی آئی کا حصہ تھے، ہیں اور انشااللہ رہیں گے'۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ 'وضاحت ضروری ہے کہ دو مسائل ہیں، پہلا مسئلہ جہانگیر اور ایف آئی اے کا، جس کے ساتھ میرے تمام دوست کھڑے ہیں'۔ جب میرے دوست وزیر اعظم عمران خان سے ملے تو وہ خوش دلی سے ملے اور علی ظفر کو معاملے کی انکوائری کے لیے نامزد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جس جس معاملے پر سوال اٹھایا تھا انہیں دستاویزات حوالے کردیے گئے یعنی تمام منی ٹریل فراہم کردی۔ علی ظفر کی رپورٹ جلد منظر عام پر آجائے گی۔ ' لیکن اس کے ساتھ دوسرا مسئلہ شروع ہوگیا'۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی اور انصاف ملے گا تو مجھے ان پر پورا یقین تھا۔وزیر اعظم عمران خان انصاف پسند انسان ہیں اور انصاف کے تقاضے پورا کریں گے۔
جہانگیر ترین نے الزام لگایا کہ 'اس کے بعد یہ ہوا کہ پنجاب حکومت نے میرے ساتھیوں کے ساتھ انتقامی کارروائیاں شروع کردیں۔ اس دباؤ کے پیش نظر میرے ساتھیوں نے فیصلہ کیا کہ پنجاب میں آواز اٹھائیں گے۔اس کی تمام تر ذمہ داری پنجاب حکومت پر تھی جو بالکل غلط رویہ تھا اور انہوں نے افسران کے تبادلے کرنا شروع کردیے تھے۔
جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی پالیسی کے خلاف میرے ساتھیوں پر ڈباؤ ڈالا جارہا ہے اور صوبائی اسمبلی میں اس دباؤ کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے ضروری تھا کہ ہم ایک رکن صوبائی اسمبلی کو نامزد کرتے تاکہ وہ رہنمائی کریں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ اتنی سے بات تھی لیکن میڈیا نے اسے 'فارورڈبلاگ' قرار دے دیا۔
جہانگیر ترین نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ انتقامی کارروائی سے باز رہیں کیونکہ وہ جن اراکین صوبائی اسمبلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں دراصل وہ ہی آپ کی حکومت کا حصہ ہیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ 'ایک مرتبہ پھر یہ کہوں گا کہ ایف آئی آر میں چینی کا کوئی تذکرہ نہیں ہے'۔
گزشتہ روز میڈیا پر خبریں گردش کررہی تھیں کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اور جہانگیر ترین کی حمایت میں سب سے آگے رہنے والے راجا ریاض کو قومی اسمبلی میں گروپ کا پارلیمانی رہنما بنایا گیا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں سعید اکبر اس کی سربراہی کریں گے۔یہ اعلان جہانگیر ترین کی جانب سے منعقدہ ایک عشایئے میں سامنے آیا تھا جہاں راجا ریاض کے مطابق مزید 4 اراکین قومی اسمبلی اور اتنے ہی ایم پی ایز نے گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔
یاد رہے کہ اے آر وائے کے پروگرام میں اینکر وسیم بادامی سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین گروپ کے اراکین اسملبی نے اس بات کی تائید کی تھی کہ انہوں نے اپنا الگ گروپ بنا لیا ہے اور قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں ان گروپس کی سربراہی بھی اسی گروپ کے لوگ کریں گے۔