جیو نیوز کیلئے لکھے اپنے کالم میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی جماعت مسلم لیگ ن موجودہ سیاسی صورتحال میں بری طرح پھنس چکی ہے۔ جبکہ تھوڑی بہت کسر سپریم کورٹ کے تازہ فیصلہ نے پوری کر دی ہے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز شریف بطور وزیراعلیٰ پنجاب پہلے ہی ایک کمزور وکٹ پر کھیل رہے تھے، اب تو اُن کا اس عہدے پر رہنا اور زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کب تک چلتی ہے؟ اس کا بھی کوئی علم نہیں ہے۔ اگرچہ اتحادی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن اگست 2023ء میں ہی ہوںگے لیکن میری اطلاعات کے مطابق ایسا نہیں ہو سکتا۔ 2022ء ہی انتخابات کا سال ہے۔ الیکشن اسی سال ستمبر اکتوبر میں ہوں گے۔
سینئر صحافی نے اپنے کالم میں لکھا کہ شیخ رشید نے تو اسٹیبلشمنٹ کی طرف اشارہ کر کے کہہ دیا ہے کہ پنڈی اور اسلام آباد میں نگران وزیراعظم کے لیے انٹرویوز ہو رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے حکومت اور اتحادیوں کو بتا دیا ہے کہ وہ کوئی گارنٹی نہیں دے سکتے کہ موجودہ حکومت اگست 2023ء تک جاری رہے گی۔ مجھے لگتا ہے کہ سیاسی عدم استحکام بڑھے گا اور معاشی مشکلات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مفادات کے گرد ہی ہماری سیاست گھومتی رہی تو پاکستان کو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے جس سے کوئی سیاستدان بچ نہیں سکے گا جبکہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی نقصان ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت کی پالیسیوں کے باعث معیشت کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ تو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں لیکن ظلم یہ ہے کہ موجودہ شہباز شریف حکومت نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جو فیصلے اقتدار میں آتے ہی کرنے چاہیے تھے۔
جیو نیوز پر مکمل کالم پڑھنے کیلئے اس لنک پر کلک کریں:
https://urdu.geo.tv/latest/286068-