واضح رہے کہ جے یو آئی نے وزیراعظم عمران خان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلام آباد کے پشاور موڑ پر آزادی مارچ کے تحت 13 روزہ دھرنا دینے کے بعد پلان 'بی' کے تحت نئے محاذ پر جانے کا اعلان کیا تھا۔
اسی پلان بی کے تحت ہونے والے احتجاج کے دوران بنوں میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکمران سب کو چور کہتے رہے لیکن ان کے ہی بنائے گئے کمیشن نے رپورٹ دی کہ ایک پیسے کی خورد برد نہیں ہوئی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ سب پر الزام لگایا کہ پاکستان سے باہر پیسہ گیا، منی لانڈرنگ ہوئی لیکن اب ایف بی آر کے چیئرمین نے بیان دیا کہ کوئی پیسہ پاکستان سے باہر نہیں گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران معیشت برباد کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں لیکن جب تک پاکستان کے وفادار زندہ ہیں تب تک پاکستان کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
دوران خطاب مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی بہن کو ایمنسٹی اسکیم کے تحت این آر او دیا۔
اپنے خطاب میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’تم نے ہمارے اوپر الزام لگائے لیکن کچھ سامنے نہیں لا سکے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ذاتی طورپر چینلج کرتا ہوں کہ آؤ اپنے اور میرے کردار کا مقابلہ کرو، میرے والد اور دادا کا تم اپنے والد اور دادا سے مقابلہ کرو‘۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ’ہم کسی ادارے کے پیچھے چھپنے والے نہیں ہیں جبکہ تمہاری مثال ہے کہ چور مچائے شور، ان باتوں سے حکومت نہیں چلتی اس لیے قوم کو دوبارہ الیکشن کی طرف جانا ہوگا‘۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک کے بچوں اور نوجوانوں کو غلط تصویر پیش کی۔