راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع ، فیلڈ مارشل بنانے کی پیشکش کبھی نہیں ہوئی: چوہدری نثار

01:02 PM, 19 Nov, 2020

نیا دور
 

گزشتہ ایک دہائی کے دوران سول ملٹری تعلقات کے بارے میں جب بھی بات ہوگی تو جنرل راحیل شریف اور نواز حکومت کے درمیان مبینہ ایکسٹنشن  کا قصہ ہمیشہ اولین واقعاتی اہمیت پائے گا۔  اگر یہ کہا جائے کہ اس حوالے سے ہونے والی سیاسی آفرز اور جرنیلی خواہشات کے دعوے کھلے راز ہیں تو یہ بے جا نہ ہوگا۔ تاہم ہر کچھ عرصہ کے بعد اس میں نئے دعوے جمع ہو کر اس پورے معاملے کو مکمل طور پر متنازع بنا چکے ہیں۔

اس حوالے سے تازہ ترین بحث دی نیوز کے انچارج انویسٹی گیشن سیل انصار عباسی نے اپنے کالم کے ذریعئے چھیڑی ہے جس میں انہوں نے فوجی طرف سے ؤنے والے بیانیئے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ چوہدری نثار اور شہباز شریف نے خود اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کومارشل لا کے خوف کے تحت عہدے میں توسیع کی پیش کش کی۔ تاہم اب انہوں نے ہی اس حوالے سے چوہدری نثار کا موقف شائع کیا ہے۔ جس کے مطابق ان کے حوالے سے یہ دعویٰ مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔

انصار عباسی نے لکھا کہ اچھی ساکھ رکھنے والے سیاست دانوں میں شمار ہونے والے چوہدری نثار نے کہا کہ میں یہاں دوٹوک اور واضح الفاظ میں ان باتوں کی تردید کرنا چاہوں گا جو دی نیوز کے 15؍ نومبر کی اشاعت میں میرے حوالے سے مسٹر انصار عباسی کے آرٹیکل میں لکھی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ مل کر میں نے مسٹر راحیل شریف کو توسیع کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسا کیسے کر سکتا ہوں جب میرے پاس ایسا کرنے کیلئے کوئی اختیار ہے اور نہ ہی وزیراعظم نے اس حوالے سے مجھے کوئی اتھارٹی دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مذاق تو یہ کہنا ہے کہ ہم نے فیلڈ مارشل کے عہدے کی پیشکش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی پیشکش کرنا تو دور یہ ’’تجویز‘‘ بھی ہمارے ذہن میں نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ’’شاندار‘‘ تجویز کون سامنے لایا اور اعلیٰ سطح پر سول ملٹری اجلاس میں کس نے کیا کہا تھا؛ اس پر فی الحال بات نہیں کرنا چاہئے۔ تاہم، جب ان سے پوچھا گیا کہ تو انہوں نے تصدیق کی کہ چار سینئر سویلین شخصیات (وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، چوہدری نثار اور اسحاق ڈار) کی تین ملٹری عہدیداروں (راحیل شریف کی قیادت میں) سے ملاقات ہوئی تھی جس میں صرف توسیع کے ایشو پر بات چیت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حساس سرکاری معاملات ہیں اور ہمیں ’’اِس نے یہ کہا، اُس نے یہ کہا‘‘ جیسی باتوں میں نہیں پڑنا چاہئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سب سے زیادہ احتیاط یکطرفہ اور ناقص بیانات پر کھل کر بات نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس سے پہلے سے ہی مخدوش حالات مزید بگڑ جائیں گے۔

یاد رہے کہ ن لیگ کے کچھ حلقے اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ نواز حکومت کے برے دن تب سے شروع یوئے جب سے راحیل شریف کو ایکسٹینشن نہیں دی گئی تھی۔
مزیدخبریں