تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کردیا ہے ۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ قوم کے نام اپنے خطاب میں بھارتی وزیراعظم نے بھارت کی مختلف ریاستوں میں احتجاج پر بیٹھے کسانوں کو گھروں کو واپس لوٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا فیصلہ کیا ہے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے پارلیمنٹ سے 2020 میں پاس ہونے والے تین زرعی قوانین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں باقاعدہ قواعد و ضوابط کے ذریعے زرعی قوانین کو منسوخ کر دے گی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی کی جانب سے متنازع زرعی قوانین کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ ہی ماہ بعد بھارتی پنجاب سمیت 5 ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس مودی حکومت نے بھارتی پارلیمان سے زراعت کے متعلق تین بل پاس کروائے تھے جن پر بھارت بھر میں شدید احتجاج کیا گیا ۔ ان قوانین میں پہلا زرعی پیداوار تجارت اور کامرس قانون 2020 تھا جبکہ دوسرے کو کسان کی ترقی و تحفظ کا نام دیا گیا، تیسرے زرعی قانون میں ضروری اشیا سے متعلق ترمیم کی گئی تھی جس پر پورے بھارت میں کسان سراپا احتجاج بن گئے تھے۔ کسانوں کا موقف تھا کہ یہ قوانین ان کے معاشی استحصال کا سبب بنیں گے۔
بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے کی جانے والی زرعی اصلاحات کے خلاف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سمیت مختلف علاقوں میں کسان ایک سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔
مودی سرکارکی حکومت کے بنائے گئے زرعی قوانین پر پورے بھارت میں شدید احتجاج جاری تھا ، مودی حکومت نے تمام تر ریاستی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے طاقت کا بھرپور استعمال کیا جس میں کئی سکھ جان کی بازی بھی ہار گئے تھے اور لاتعداد سکھوں کو گرفتار کیا گیا، جیلوں میں غیر انسانی سلوک مودی حکومت کا مشغلہ رہا جس کی بھارتی سول سوسائٹی سمیت تمام طبقوں کی جانب سے بھرپور مذمت کی گئی، اخلاقی جواز کھونے پر نریندر مودی کو عالمی سطح پر بھی شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔
بھارت میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کسان اور بی جے پی کے کارکن بھی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ چند ماہ قبل ایک بی جے پی کے وزیر کے بیٹے کی گاڑی نے احتجاج پر بیٹھے کسانوں کو کچل دیا تھا جس پر مشتعل کسانوں نے گاڑی کو نذر آتش کرتے ہوئے اس میں سوار 4 افراد کو قتل کر دیا تھا۔