پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ بل سینیٹر فیصل جاوید خان کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس قانون کی منظوری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو راستہ دینے کا قانون منظور ہو گیا ہے۔ اس بل کو سینیٹ نے کئی ماہ قبل منظور کر یا تھا تاہم قومی اسمبلی نے اس کی منظوری میں دیر کر دی تھی، اس لئے انہیں اسے مشترکہ اجلاس میں لانا پڑا تھا۔
اس قانون پر فی الحال وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عمل کرایا جائے گا۔ بل کے مسودے کے مطابق شہری دوران ڈرائیونگ پابند ہونگے کہ وہ وارننگ لائٹ یا سائرن کی آواز کیساتھ آنیوالی ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو راستہ فراہم کریں۔ ایسا نہ کرنے والے افراد پر 3 ہزار روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
اس قانون میں ایمرجنسی گاڑیوں کے غلط استعمال کے حوالے سے بھی سزا تجویز کی گئی ہے کہ جو شخص بھی وارننگ لائٹس یا ایمبولینس کے سائرن کا بلا ضرورت استعمال کرے گا اسے ناصرف 5 ہزار روپے تک جرمانہ اور چھ ماہ تک قید کی سزا بھی مل سکتی ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل ایمرجنسی میں ہر سیکنڈ اہم ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں ایمرجنسی گاڑیاں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ ابتدائی طبی امداد اور مریضوں کی ہسپتال منتقلی کی ذمہ داری انہیں پر عائد ہوتی ہے۔
اس بل کے قانون میں کہا گیا ہے کہ ٹریفک کے بوجھ کے اضافے کے ساتھ اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ گاڑی چلانے والا ہر فرد ایمبولینس اور ایمرجنسی گاڑیوں کو راستہ فراہم کرنے کی اہمیت سے آگاہ ہو۔ جوں ہی انہیں ایمبولینس کی آواز سنائی دے تمام ڈرائیور ایک سائیڈ پر ہو جائیں اور راستہ دے دیں کیونکہ ایسی گاڑیوں کے لیے ایک ایک سینکڈ کسی کی جان پچانے کا باعث بن سکتا ہے۔