اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی نے پہلے بھی تحریک عدم اعتماد کے وقت غیر آئنی طریقے سے اسمبلیاں تحلیل کروانے کی کوشش کی تھی۔ امید ہے کہ اس بار وہ آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے اور اگر انہوں نے کچھ گڑٰبڑ کرنے کی کوشش کی تو نتیجہ ان کو بھگتنا پڑے گا۔ یہ ان کا امتحان ہے کہ وہ عمران خان کا ساتھ دیتے ہیں یا آئین کا۔ انہیں دکھانا ہوگا کہ وہ آئین پاکستان کے ساتھ وفادار ہیں یا پھر اپنے دوست عمران خان کا ساتھ نبھائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تحریک انصاف چیئرمین نے اسی ہفتے میں لانگ مارچ کے اعلان کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ ایسا کر کے آرمی چیف کی تعیناتی کے آئینی اور قانونی عمل کو متنازع کر کے اس پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ ایک بار پھر ملک کی قسمت سے کھیلنا چاہتے ہیں۔ اسی ہفتے وہ راولپنڈی سے یہ تماشہ کریں گے تو سب جانتے ہیں کہ ان کا مقصد کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ کا کوئی آئینی مقصد نہیں ہے۔ انہوں نے پہلے بھی ایسی سازش کی تھی جس کو ناکام بنایا گیا۔ اب بھی ان کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔ عمران خان نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لئے آرمی چیف کو تاحیات توسیع دینے کی پیش کش کی تھی تاہم آرمی چیف نے اس پیش کش کو مسترد کر دیا۔ عمران خان پہلے بھی غیر جمہوری کندھوں پر سیاست کرتے رہے ہیں۔
بلاول نے مزید کہا کہ میں یہ تجویز نہیں دوں گا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکا جائے، مگر عمران خان ہمیں وہ قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں جو ہم نہیں اٹھانا چاہتے۔ ہم یہ سب افورڈ نہیں کر سکتے۔ عمران خان سے مطالبہ ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے عمل کو آئینی اور قانونی طریقے سے مکمل کرنے دیں۔ اس کے بعد راولپنڈی، اسلام آباد میں آکر جلسہ کریں۔ اپنے مطالبات بار بار دہراتے رہیں۔