نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مالیاتی معاملات کی چھان بین کے دوران آڈیٹرز کو معلوم ہوا کہ بحریہ ٹاؤن اور ڈی ایچ اے نے کراچی تا حیدرآباد M9 موٹر وے پر این ایچ اے کو آگاہ کیے بغیر سرکاری زمین پر قبضہ کیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دونوں اداروں نے این ایچ اے کے ساتھ زمین کو استعمال کرنے کے لیے کسی بھی قسم کا معاہدہ بھی نہیں کیا۔ 785 کنال سرکاری اراضی میں سے بحریہ ٹاؤن نے 491 جبکہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی نے 294 کنال پر غیر قانونی قبضہ کیا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے M9 پر انٹرچینج بنانے کے لیے زمین پر قبضہ کیا اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی نے بھی M9 کے دونوں اطراف میں انٹرچینج بنانے اور رسائی کا راستہ بنانے کے لیے سرکاری زمین پر قبضہ کیا۔
یاد رہے کہ کراچی تا حیدرآباد موٹروے کی لمبائی 136 کلومیٹر ہے اور یہ 9 لائنوں پر مشتمل ہے۔ یہ موٹروے 2015 میں شروع کی گئی تھی جبکہ اس کی تکمیل 2018 میں ہوئی۔ یہ موٹروے کراچی اور حیدر آباد کے درمیان پہلے سے موجود سپر ہائی وے روڈ کو توسیع دے کر بنائی گئی تھی۔