تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے اپنے 19 اکتوبر کے کالم میں انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں وزارت پٹرولیم مہنگے نرخوں پرتیل اور گیس خرید کر تیل اور گیس مافیا کو فائدہ پہنچاتی رہی جبکہ پہلے سے مہنگائی میں پسی عوام کو مہنگا تیل اور گیس خریدنے پر مجبور کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرسوں سینٹ کی پیٹرولیم کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کو 2 ڈالر کے حساب سے سستی گیس مل رہی تھی مگر انرجی کمیشن کے چیئرمین اسد عمر نے خط لکھ کر وزارت کو گیس کی خریداری سے روک دیا۔
رؤف کلاسرا نے اپنے ٹی وی پروگرام میں عمران خان حکومت کے سابق مشیر ندیم افضل چن سے گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ندیم افضل چن کے مطابق جب پوری دنیا میں تیل کی قیمتیں 20 ڈالرز فی بیرل تھی تو اس وقت بھی سیکریٹری پیٹرولیم اور وزیر پیٹرولیم ندیم بابر نے خط لکھ کرآئل کمپنیوں کو روک دیا کہ وہ سستا تیل نہیں خریدیں گی۔
یوں مہنگا تیل اور مہنگی گیس خرید کر تیل اور گیس مافیا کو اربوں کا فائدہ پہنچایا گیا جبکہ عوام مہنگے نرخوں پر تیل اور گیس خریدتے رہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ یہاں پر فیصلے عوام کو دیکھ نہیں بلکہ مافیاز کی ترجیہات کو دیکھ کر لیے جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ عمران خان کی ناک کے نیچے ہوتا رہا جو ہر وقت مافیاز سے جنگ کی بات کرتے رہتے ہیں۔