کرکٹ ورلڈ کپ 2023؛ سیمی فائنل میں پاک بھارت ٹاکرا ہو سکتا ہے

پاکستان کے چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کپتان بابر اعظم کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان ایک مرتبہ پھر بھارت سے ورلڈ کپ میں ہار گیا۔ اب تک پاکستان اور بھارت کے مابین ورلڈ کپ میں 8 مقابلے ہو چکے ہیں جن میں سے 8 کے 8 بھارت نے جیتے ہیں۔

08:56 PM, 19 Oct, 2023

حسنین جمیل

کرکٹ ورلڈ کپ مقابلوں کی ابتدا 1975 میں ہوئی تھی۔ تب سے اب تک 12 عالمی کپ ہو چکے ہیں۔ یہ 13 واں ورلڈ کپ چل رہا ہے۔ یہ ایک منفرد ترین ورلڈ کپ ہے۔ پہلی بار ہوا ہے کہ ورلڈ کپ ہو رہا ہو اور اس میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی 3 ٹیمیں شامل نہیں ہیں۔ بھارت میں جاری اس ٹورنامنٹ سے قبل زمبابوے میں جو ورلڈ کپ میں شرکت کرنے کے لئے 6 ٹیموں کا راؤنڈ کھیلا گیا اس میں دو بار کی عالمی چیمپئن ویسٹ انڈیز کے علاوہ زمبابوے اور آئرلینڈ کی ٹیمیں ہار کر ورلڈ کپ مین راؤنڈ سے باہر ہو گئی تھیں۔

دنیا بھر میں جس قدر بھی کھیلوں کے عالمی مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے وہاں ہر بار ٹیموں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے مگر کرکٹ ورلڈ کپ مقابلوں میں چار سال بعد ٹیموں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے۔ آئی سی سی کو اس سب سے بڑے ایونٹ میں کم از کم ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو ہر صورت میں شامل کرنا چاہئیے تھا۔

بھارت میں جاری ورلڈ کپ جس کے بارے میں عام خیال یہی تھا کہ سپنر اس میں مؤثر کردار ادا کریں گے، ایسا ہی ہو رہا ہے۔ بھارت کی ٹیم سب سے بہتر جا رہی ہے۔ اس کے سپنرز کلدیپ یادیو اور رویندر جاڈیجا بہترین بولنگ کر رہے ہیں۔ ابھی ورلڈ کلاس سپنر روی چندرن اشون ٹیم سے باہر ہے اور بنچ پر بیٹھ کر میچ دیکھ رہا ہے۔ نیوزی لینڈ کے مچل سنٹنر اور روی جاڈیجا، آسٹریلیا کے ایڈم زمپا اور میکسویل، جنوبی افریقہ کے کیشو مہاراج اور تبریز شمشی، برطانیہ کے عادل رشید اور لیونگ سٹون، افغانستان کے راشد خان، مجیب اور احمد نبی بہترین بولنگ کر رہے ہیں۔ سری لنکا کے ٹاپ سپنر ہس رانگا ان فٹ ہونے کے باعث اور پربھات جے سوریا کو ٹیم میں نہ شامل کرنے کی وجہ سے سری لنکا کو نقصان ہو رہا ہے۔ پاکستان کے شاداب خان اور محمد نواز اوسط درجہ کے سپنر ہیں۔ پاکستان کے ٹاپ کلاس سپنر ابرار احمد ریزرو میں بیٹھے اور عماد وسیم ٹی وی پر بیٹھ کر ورلڈ کپ دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان کے چیف سلیکٹر انضمام الحق اور کپتان بابر اعظم کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان ایک مرتبہ پھر بھارت سے ورلڈ کپ میں ہار گیا۔ اب تک پاکستان اور بھارت کے مابین ورلڈ کپ میں 8 مقابلے ہو چکے ہیں جن میں سے 8 کے 8 بھارت نے جیتے ہیں۔ پاکستان اب تک ورلڈ کپ مقابلوں میں بھارت کو ہرانے میں ناکام رہا ہے۔

جہاں ورلڈ کپ میں سپنر چھائے ہوئے ہیں وہاں بھارت کے فاسٹ باؤلر جسپریت بمرا 10 وکٹوں کے ساتھ سرفہرست ہیں اور پاکستان کے حسن علی بھی 7 آؤٹ کر چکے ہیں۔ اس کا مطلب ہے اگر فاسٹ باؤلر اچھی لائن و لینتھ پر سوئنگ کرے تو اسے وکٹ مل سکتی ہے۔ حسن علی کی اچھی کارکردگی نے ٹاپ فاسٹ باؤلرز شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔

چونکہ اس ورلڈ کپ میں اب تک دو بڑے اپ سیٹ ہو چکے ہیں جن میں افغانستان نے برطانیہ کو اور نیدرلینڈ نے جنوبی افریقہ کو ہرا دیا ہے اس لیے سیمی فائنل کی ٹاپ فور ٹیموں کے بارے میں پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہے۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین ایک اور مقابلے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

مزیدخبریں