امریکہ کی ورجینیا یونیورسٹی سکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ورزش سے نئے نوول کرونا وائرس کی جان لیوا پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ الگ تھلگ زندگی نہیں گزار سکتے، معمول کی ورزش ہماری توقعات سے زیادہ فائدہ مند ہے، ان فوائد میں سے ایک نظام تنفس کے سنگین امراض سے تحفظ بھی ہے۔
روزانہ ورزش نہ صرف پھیپھڑوں، مدافعتی نظام اور مزاج کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس کے نتیجے میں جسم میں ایک ایسے اینٹی آکسائیڈنٹ کی مقدار بڑھتی ہے جو پھیپھڑوں سمیت دیگر خطرناک امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کی سطح میں ورزش کے نتیجے میں اضافہ ہوتا ہے جو پھیپھڑوں کے جان لیوا امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ اس وقت بنتا ہے جب لوگ ایروبک ورزشوں جیسے جمپنگ، رسی کودنا، تیز چہل قدمی یا جاگنگ کو عادت بنا لیتے ہیں۔
خیال رہے کہ اگر کرونا وائرس کی علامات میں 10 سے 14 دن میں کمی نہ آئے تو پھر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے، خصوصاً acute respiratory syndrome یا اے آر ایس سامنے آسکتا ہے، جس کے دوران پھیپھڑوں کے اندر کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور اس کے شکار 40 فیصد افراد کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
ورزش کے نتیجے میں بننے والا اینٹی آکسائیڈنٹس ایسے مضر فری ریڈیکلز کو ہدف بناتا ہے جو اے آر ایس کا خطرہ بڑھاتے ہیں جبکہ جسمانی ٹشوز کو امراض سے تحفظ کے ساتھ تکسیدی تناؤ سے بھی بچاتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران 120 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے بیشتر جانوروں پر ہوئی تھیں جبکہ کچھ سائنسدانوں نے اپنی لیب میں کی تھیں اور ورزش سے اینٹی آکسائیڈنٹس کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا۔
محققین کے مطابق ورزش سے EcSOD پورے جسم میں گردش کرنے لگتا ہے جس سے امراض سے متاثرہ دیگر ٹشوز کو بھی تحفظ ملتا ہے۔
تحقیق کرنے والے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ دن میں کم از کم 30 منٹ تک ورزش کی جانی چاہیے کیونکہ اگر آپ کرونا وائرس کے خطرے سے دوچار نہ بھی ہوں تو بھی سست طرز زندگی پھیپھڑوں کے افعال اور دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔