غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فوٹو جرنلسٹ پر سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مسرت زہرا کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں باضابطہ اپنے خلاف مقدمے کے اندراج سے آگاہ نہیں کیا، سوشل میڈیا کے ذریعے اس کا علم ہوا ہے۔
بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ مسرت زہرا اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے نوجوانوں کو بھڑکا رہی ہیں اور بدامنی کو فروغ دے رہی ہیں۔
مسرت زہرا کو یو اے پی اے ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں دہشت گرد قرار دیا جاسکتا ہے۔
دوسری طرف خواتین کی صحافتی تنظیموں نے مسرت زہرا کے خلاف مقدمے کی مذمت کی ہے۔
مسرت زہرا گذشتہ کئی سال سے فری لانس صحافی کے طور پر مقبوضہ کشمیر میں سرگرم ہیں اور کئی انڈین اور بین الاقوامی خبررساں اداروں کے لئے کام کر چکی ہیں۔
واضح رہے کہ مسرت زہرا نے تین دن پہلے سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیر کی خاتون عارفہ جان کی تصویر شیئر کی تھی، جن کے شوہر کو بھارتی قابض فوج نے 2000 میں شہید کر دیا تھا۔