اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ جنرل ایوب پاکستان کی تاریخ کے واحد فیلڈ مارشل ہیں۔ جنرل ضیا اور جنرل پرویز مشرف نے بحیثیت صدر اپنے آپ کو بحیثیت آرمی چیف متعدد بار توسیع دی، جب کہ جنرل یحییٰ خان ملکی سیاسی صورتحال کی پیش نظر چاہتے ہوئے بھی توسیع حاصل نہ کر سکے۔
https://twitter.com/sayzaidi/status/1163483261223493634?s=20
لیفٹیننٹ جنرل گل حسن سقوط ڈھاکا کے بعد 3 ماہ کمانڈر انچیف رہے، جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر فوج سے کمانڈر انچیف کا عہدہ ختم کردیا گیا اور چیف آف آرمی اسٹاف کا عہدہ متعارف کروایا گیا ، جنرل ٹکا خان کو پاکستان کا پہلا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا گیا۔
عمار یاسرزیدی کے مطابق جنرل ٹکا خان 4 سال اس عہدے پر فائز رہے جس کے بعد وزیر اعظم بھٹو نے انہیں مشیر قومی سلامتی مقرر کر دیا، جب کہ 7 جنرلز پر فوقیت دے کر چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا، جنرل ضیا نے بھٹو حکومت کا تختہ الٹااور اگلے 11 برس ملک پر حکمراں رہے۔ جنرل ضیا کی ہلاکت کے بعد جنرل اسلم بیگ پاک فوج کے سربراہ مقرر ہوئے، انہوں نے توسیع کی نہ صرف کوشش کی بلکہ باقاعدہ لابنگ بھی کی مگر اس وقت کے صدر غلام اسحٰق خان نے جنرل بیگ کی مدت ملازمت مکمل ہونے سے 6 ماہ قبل ہی جنرل آٓصف نواز کو آرمی چیف نامزد کر دیا۔ بعدازاں جنرل آصف نواز دوران ملازمت حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے اچانک انتقال کر گئے، وہ قریب ڈیڑھ برس عہدے پر فائز رہے، انکی موت کے حوالے سے انکی اہلیہ اور ان کے بھائی شجاع نواز نےنواز شریف حکومت پر الزامات بھی عائد کیے، مگر تحقیقات میں جنرل آصف نواز کی موت طبعی قرار دی گئی۔
https://www.youtube.com/watch?v=PNTmiJhPCys
جنرل آصف نواز کے انتقال کے بعد جنرل عبدالوحید کاکڑ کو نیا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا گیا، جنرل کاکڑ نے صدر اسحٰق اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان جاری تنازعات کے خاتمے کے لیے کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں صدر اور وزیر اعظم دونوں مستعفی ہوئے، اور ملک میں نئے انتخابات ہوئے۔ جنرل کاکڑ کی ریٹائرمنٹ کا وقت قریب آیا تو محترمہ بے نظیر بھٹو نے انہیں مدت ملازمت میں توسیع کی پیشکش کی ، مگر جنرل کاکڑ نے انکار کر دیا اور وقت مقررہ پر ریٹائر ہوگئے، جنرل کاکڑ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل جہانگیر کرامت کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کر دیا گیا۔
صحافی عمار یاسرزیدی نے مزید لکھا کہ جنرل جہانگیر کرامت اپنے عہدے کی مدت مکمل ہونے سے سوا سال قبل ہی مستعفی ہوگئے، ان کی طرف سے قومی سلامتی کونسل کے قیام کے حوالے سے بیان پر وزیر اعظم نواز شریف نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا جس کے بعد جنرل جہانگیر کرامت نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔ جنرل کرامت کے استعفے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو آرمی چیف مقرر کیا گیا، انہیں دو سینیئرز پر فوقیت دی گئی، جنرل پرویز مشرف نے اپنے تقرر کے قریب ایک سال بعد ہی نوازشریف حکومت کا تختہ الٹ دیا اور اقتدار پر قابض ہو گئے، جنرل پرویز مشرف 9 برس تک چیف آف آرمی اسٹاف رہے۔ جنرل مشرف کی ریٹائرمنٹ ایک انتظام کے تحت ہوئی تھی، جس میں عالمی قوتیں بھی شامل تھیں، ان تمام معاملات کو طے کرنے میں جنرل اشفاق پرویز کیانی پیش پیش تھے۔ جنرل پرویز مشرف کی ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل کیانی آرمی چیف مقرر ہوئے، ان کے عہدے کی مدت 2010 میں مکمل ہونے تھی۔
صحافی عمار یاسرزیدی کے مطابق پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو بطور چیف آف آرمی اسٹاف 3 سال کی توسیع دے دی،کسی بھی جمہوری دور حکومت میں توسیع دئیے جانے کا یہ پہلا واقعہ تھا، جنرل کیانی 6 سالہ مدت کی تکمیل پر 29 نومبر 2013 کو ریٹائر ہوگئے۔ جنرل راحیل شریف نئے آرمی چیف مقرر ہوئے، ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل ایسے خبریں آئیں کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہشمند ہیں، مگر پھر جنرل راحیل شریف اپنی مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائر ہوگئے، ریٹائرمنٹ کے بعد سعودی قیادت میں بننے والے فوجی اتحاد کے سربراہ بن گئے۔ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی چیف مقرر ہوئے، جنرل باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر 2019 کو مکمل ہو رہی تھی، آج وزیر اعظم عمران خان نے جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 برس کی توسیع کر دی ہے، جنرل باجوہ 29 نومبر 2022 تک چیف آف آرمی اسٹاف رہیں گے۔