انہوں نے ان خیالات کا اظہار چینل 24 کے ایک پروگرام میں کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں آر ٹی ایس کا بیٹھ جانا جنرل (ر) باجوہ کی بدولت ممکن ہوا تھا۔
ان کے اس بیان سے نواز شریف کے اس بیان کی تصدیق ہو گئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 2018 میں آر ٹی ایس کے ذریعے سے پی ٹی آئی کی حکومت بنوائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2018 کے عام انتخابات کی آن لائن مانیٹرنگ کے لیے ایک نظام وضع کیا تھا جسے پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر پہلی مرتبہ ان انتخابات میں استعمال کیا گیا تھا۔ 2018 کے انتخابات میں ووٹنگ کا مرحلہ مکمل ہونے کے باوجود نتائج کا اعلان نہیں کیا جا رہا تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ آن لائن مانیٹرنگ والا سسٹم یعنی آر ٹی ایس نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی۔
ان انتخابات کے حوالے سے یہ اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے ان پر اثرانداز ہو کر مسلم لیگ (ن) کو ہروایا تھا اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بنوائی تھی۔ بعد میں سامنے آنے والے انکشافات سے بھی یہی تاثر ملتا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو حکومت میں لانے کے لیے ان انتخابات کے نتائج میں ردوبدل کیا تھا۔ تاہم اس ضمن میں پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ ملک کا تازہ بیان جہاں اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ آر ٹی ایس بٹھانے میں ملوث تھے وہیں یہ بیان حقائق چھپانے کی بھی ایک کوشش لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیٹیں کم کرنے کے لیے آر ٹی ایس بٹھایا گیا تھا حالانکہ بیش تر ماہرین متفق ہیں کہ آر ٹی ایس بند کروا کر پی ٹی آئی کو زیادہ سیٹیں دلوائی گئی تھیں۔