تقریب کے دوران ایک ایسی طالبہ کا ایوارڈ اس کے والد نے حاصل کیا جو اب اس دنیا میں نہیں رہی۔ ڈاکٹر شہزادہ بختیار الدین کی بیٹی نے میٹرک کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی تھی مگر بد قسمتی سے وہ امتحان دینے کے بعد انتقال کرگئی تھی۔ اس موقع پر مہمان خصوصی ڈی سی چترال کو علاقے کا روایتی تحفہ چوغہ اور چترالی ٹوپی بھی پیش کی گئی۔ تقریب سے سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر، پرنسپل کامرس کالج صاحب الدین، خطیب شاہی مسجد خلیق الزمان، ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر شاہد حسین، ڈپٹی کمشنر انوار الحق،سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، سابق ایم پی اے مولوی عبد الرحمان نے خطاب کیا۔
خلیق الزمان نے کہا کہ ہم نے 2003 سے یہ سلسلہ شروع کیا ہوا ہے کہ جو طلبا و طالبات ضلع میں تعلیم کے میدان میں نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں ان کو قاری فیض اللہ کی جانب سے ایوارڈ اور نقد انعام دیا جاتا ہے۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے اس اقدام کو نہایت سراہا اور انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھی عنقریب اس قسم کا ایک پروگرام تشکیل دیا جائے گا جس میں ایسے ہونہار طلبا کو انعام سے نوازا جائے گا تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو اور وہ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھیں۔مولوی خلیق الزمان نے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد طلبا کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور ان کو مقابلے کے امتحانوں کیلئے تیار کروانا ہے۔ گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ امنیجمنٹ سائنس کے پرنسپل پروفیسر صاحب الدین نے کہا کہ اس سے طلبا میں مقابلے کا رحجان بڑھ جاتا ہے اور ہر طالب علم کوشش کرتا یا کرتی ہے کہ وہ بھی اول پوزیشن لیکر ایوارڈ کی حق دار ٹھہرے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ بی بی حلیمہ نے بتایا کہ اس قسم کے تقریبات منعقد کرنے اور طلبا و طالبات کو انعام دینے سے ان کا حوصلہ مزید بڑھ جاتا ہے اور وہ مزید محنت کرکے اچھی پوزیشن حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔چند طالبات نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج بہت خوش ہیں کہ ان کو یہ ایوارڈ مل گیا اور وہ مزید کوشش کریں گی کہ اگلی بار اس سے بھی زیادہ نمبر حاصل کرسکے۔ اس تقریب میں کثیر تعداد میں طلبا، طالبات، اساتذہ، سماجی کارکنان اور سرکاری اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔تقریب سابق ایم پی اے عبد الرحمان کی دعائیہ کلمات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔