عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن اور پارٹی قائد نوازشریف کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ لاہور کی عوام کی اکثریت نے نوازشریف کو پسندیدہ ترین شخصیت قرار دیاہے۔ سینٹر فار پبلک اوپینین ریسرچ ( سی پی او آر) نے لاہور کے ووٹرز کے بارے میں تازہ ترین عوامی سروے جاری کردیا۔
سی پی او آر کی جانب سے ضلع لاہور سے متعلق انتخابی سروے کیا گیا جس میں 63 فیصد افراد نے نواز شریف کو پسندیدہ ترین شخصیت قرار دیدیا۔
سروے میں آئندہ انتخابات 2024 کے تناظر میں اہم مسائل، سیاسی وابستگیوں اور ووٹنگ سے متعلق لاہور کے عوام سے سوالات پوچھے گئے۔ 42 فیصد شہریوں نے سوئی گیس کی قلت کو محلے، علاقے یا شہر کا واحد اہم ترین مسئلہ قرار دیا جبکہ 15 فیصد شہریوں نے سیوریج اور 12 فیصد نے پینے کے صاف پانی کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔
سروے میں63 فیصد افراد نے نواز شریف, 57 فیصد نے شہباز شریف، 45 فیصد نے عمران خان کے لیے پسندیدگی کا اظہار کیا۔ 21 فیصد افراد نے بلاول بھٹو جبکہ 16 فیصد نے آصف زرداری کو پسندیدہ شخصیت قرار دیا ۔
سروے میں 50 فیصد افراد نے مریم نواز 43 فیصد نے حمزہ شہباز کے لیے پسندیدگی کا اظہار کیا ۔33 فیصد لاہوریوں نے پرویز الہی، 23 فیصد نے علیم خان، 20 فیصد نے جہانگیر ترین کو پسندیدہ شخصیت قرار دیا۔
سروےمیں انتخابات 2018 میں ووٹ دینے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو 43 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلم لیگ ن کو جبکہ 32 فیصد نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔ 6 فیصد نے ٹی ایل پی کو اور 2 فیصد نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا۔ 13 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے ووٹ ڈالا ہی نہیں۔
سروے کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں 46 فیصد افراد نے ن لیگ 29 فیصد نے تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا اعلان کیا۔7 فیصد لاہوریوں نے ٹی ایل پی جبکہ صرف 2 فیصد نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا۔
سروے میں آئندہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں 34 فیصد لاہوریوں نے شہباز شریف کے حق میں رائے دی۔ 11 فیصد پرویز الہی، 4 فیصد افراد نے علیم خان اور 3فیصد نے مریم نواز کے حق میں رائے دی۔
سروے میں شہر لاہور کے 47 فیصد باسیوں نے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار کو وزیراعظم دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا جبکہ 29 فیصد شہریوں کے خیال میں پاکستان تحریک اںصاف کا امیدوار وزیراعظم ہونا چاہیے۔
سروے کے نتائج کے مطابق 84 فیصد شہریوں کا کہنا تھا کہ ان سے تاحال کسی سیاسی جماعت نے ووٹ کیلئے رابطہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ سروے رپورٹ میں لاہور کے ایک ہزار سے زائد شہریوں کے انٹرویوز کیے گئے۔