ڈیجیٹل میڈیا قوانین: ’فی الحال تو معاملہ 90 دن کے لئے ملتوی ہو گیا ہے لیکن مشاورت کس سے کی جائے گی؟‘

05:49 PM, 20 Feb, 2020

نیا دور
اسلام آباد: پچھلے دنوں، سوشل میڈیا قوانین کو لے کر صحافیوں، میڈیا اور سوشل میڈٰیا میں کافی بحث چل رہی تھی لیکن وزیر اعظم عمران خان کے گذشتہ روز کے بیان، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر ایسے کوئی قوانین نہیں بنائے جائیں گے، نے معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔

اس بارے میں نیا دور سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صحافی اور تجزیہ کار، عنبر شمسی کا کہنا تھا کہ ابھی تک سوشل میڈیا قوانین کو لے کر حکومت پر بہت اعتراض اٹھا ہے اور ہر طرف سے اٹھا ہے۔ مسئلہ صرف قوانین کا نہیں ہے بلکہ جس طرح سے یہ قوانین منظر عام پر آئے وہ کافی تشویشناک ہے۔ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی اور یہ قوانین آئی ٹی منسٹری کی ویب سائٹ پر لگا دیے گئے۔

اس پر انسانی حقوق کے لئے کام کرنیوالی تنظیموں اور لوگوں، صحافیوں اور ان کمپنیوں کی جانب سے شدید اعتراضات سامنے آئے جن کا کاروبار ڈیجیٹل میڈیا سے منسلک ہے۔ فیس بک، گوگل، ایمازون وغیرہ ان کمپنیوں میں شامل ہیں۔ اعتراض اٹھانے والوں کی جانب سے اس بات پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے کہ یہ قوانین کسی قسم کی مشاورت کے بغیر بنائے گئے تھے۔ لہٰذا اس دباؤ کی وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان قوانین کی منظوری کے وقت کابینہ نے ان قوانین کو کیوں نہ دیکھا؟

عنبر شمسی نے نیا دور کو یہ بھی بتایا کہ حکومتی نمائندوں کے بقول مشاورت ہوگی لیکن اس سب میں کتنا دورانیہ درکار ہے، یہ بات اب بھی واضح نہیں ہے۔ عنبر شمسی کا کہنا تھا کہ فی الحال تو یہ معاملہ نوے دن کے لئے ملتوی ہو گیا ہے لیکن اس دوران کس کس سے مشاورت کی جائے گی اور کون کون سے قوانین کو ختم کیا جائے گا، یہ بات ہمیں دیکھنا ہوگی۔
مزیدخبریں