یونیورسٹی کی جانب سے 2 فروری کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کو خط لکھا گیا جس میں معاملے سے آگاہ کیا گیا اور بتایا ہے کہ مذکورہ فیکلٹی ممبر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اس کی خدمات ختم کردی گئی ہیں۔ لیکچرار کو بلیک لسٹ بھی کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی کے بیچلر آف الیکٹرک انجینئرنگ (بی ای ای) کے طلباء حالیہ انگریزی امتحان میں ایک انتہائی قابل اعتراض سوال پڑھ کر ”حیران“ رہ گئے تھے۔ اس موضوع پرانہیں 300 الفاظ کا مضمون لکھنے کے لئے کہا گیا تھا۔
اس امتحان کے بعد فیکلٹی ممبر کو 5 جنوری کو برطرف کردیا گیا تھا۔ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے 19 جنوری کو معاملے کا نوٹس لیا جس کے بعد یونیورسٹی کی جانب 2 فروری کو جواب جمع کروادیا گیا تھا۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ سوال پوچھنے والا لیکچراریونیورسٹی میں وزیٹنگ فیکلٹی کے تحت ذمہ داری ادا کررہا تھا جسے بلیک لسٹ کردیا گیا ہے ۔
کامسیٹس کے ایڈیشنل رجسٹرارنوید احمد خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ بی ای ای انگلش کمپوزیشن کے پرچے میں طالب علموں سے ’انتہائی قابل اعتراض سوال‘ پوچھا گیا۔
نوید احمد خان نے بتایا کہ ریکٹر نے پرچے کے اگلے ہی روز اجلاس طلب کرکے فیکلٹی ممبرسے اس طرح کا متنازع سوال پوچھنے کی وضاحت طلب کی تھی جس پر لیکچرارنے اپنی غلطی تسلیم کی اور یونیورسٹی نے انہیں برطرف کردیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فیکلٹی ممبر نے وہ سوال گوگل سے ’چوری‘ کیا تھا۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے تحقیقات کے حوالے سے بتاتے ہوئے ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ یونیورسٹی کا جواب وزارت کو جمع کرایا جا چکا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی امین الحق نے بھی غیراخلاقی پیپرکا نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی سربراہ کو سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے تحقیقاتی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی ہے۔
امین الحق کا کہنا ہے کہ یہ پرچہ گزشتہ سال 4 دسمبرکولیا گیا تھا جس میں شامل سوال انتہائی غیراخلاقی اورنصابی قانون کےبرخلاف ہے۔
وزارت نے ایڈیشنل سیکریٹری کو بھی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔