تفصیلات کے مطابق گذشتہ رپورٹ کے مقابلے میں اسلام آباد نے 69 درجے ترقی کے بعد 303ویں محفوظ ترین شہر کا درجہ حاصل کر لیا ہے۔ لاہور کو پاکستان کا محفوظ ترین شہر کہا جاتا تھا لیکن اس بار اسلام آباد لاہور سے بھی بازی لے گیا اور پاکستان کا سب سے محفوظ شہر ہونے کا اعزار اپنے نام کر لیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد میں کرائم کی شرح گذشتہ سال 32 فیصد تھی جبکہ اس سال کرائم کی شرح میں کمی آئی ہے اور کمی کے بعد یہ شرح 28 فیصد رہ گئی ہے۔ جرائم کی کمی کی وجہ سے ہی شہر اقتدار نے لندن اور پیرس جیسے شہروں کو پیچھے چھوڑا ہے اور محفوظ ترین شہروں کی فہرست میں 303ویں شہر کا درجہ حاصل کیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے سربراہ عامر ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ابھی شہر میں بہت کچھ کرنا باقی ہے جو کہ اسلام آباد پولیس کا عزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر میں سے جرم کو ختم کرنا اسلام آباد پولیس کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے اور ہم یہ ہر صورت کر کے رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور میں جرائم کی شرح 37 فیصد ہے جس کے بعد وہ 230ویں نمبر پر موجود ہے جبکہ کراچی میں جرائم کی شرح 52 فیصد کے بعد خطرناک شہروں کی فہرست میں 88ویں نمبر پر ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد نے گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال جرائم کی شرح میں کمی دکھائی ہے جس کے بعد دنیا کے مشہور ترین شہروں کو بھی پیچھے چھوڑنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ اسلام آباد نے لندن، سڈنی اور پیرس جیسےشہروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔