لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے چیئرمین نیب کے اختیارات اور اپنے خلاف انکوائریز پر چوہدری برادران کی دائر کردہ درخواستوں پر سماعت کی، اس دوران ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم اور نیب کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چوہدری برادران کی نمائندگی امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کی۔
سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ادارے نے چوہدری برادران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انویسٹی گیشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ علاوہ ازہں چوہدری برادران کے اہل خانہ کے خلاف انکوائری بند کردی ہے۔
اسی دوران عدالتی حکم پر ڈی جی نیب نے رپورٹ پیش کی اور ساتھ ہی چوہدری برادران کے خلاف انویسٹی گیشن بند کرنے سے متعلق آگاہ کیا۔ جس کے بعد عدالت نے نیب کی جانب سے انکوائری بند کرنے پر درخواست نمٹا دی۔
واضح رہے کہ عدالت عالیہ میں درخواست گزار چوہدری برادران نے درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ نیب سیاسی انجینیئرنگ کرنے والا ادارہ ہے، نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں۔
ان کا مؤقف تھا کہ چیئرمین نیب نے 20 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا، نیب نے 20 سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا، ساتھ ہی انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ چیئرمین نیب کو 20 سال پرانی اور بند کی جانے والی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں تھا، مزید یہ کہ ہمارا سیاسی خاندان ہے، سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔