اپنا عضو کٹوا کر خود کو خواجہ سرا بنانے والے ہم جنس پرست، مولوی خلیق کا بیان، الماس بوبی بھڑک اٹھیں

اپنا عضو کٹوا کر خود کو خواجہ سرا بنانے والے ہم جنس پرست، مولوی خلیق کا بیان، الماس بوبی بھڑک اٹھیں
مولوی خلیق نے کہا کہ یہاں پر خواجہ سرا بننے والوں کی اکثریت مردوں کی ہے جو ہم جنس پرستی کیلئے اپنا عضو تک کٹوا دیتے ہیں۔ اس بیان پر الماس بوبی بھڑک اٹھیں اور کہا کہ اصل خواجہ سرا تو کسی مرد کو اپنے گھر میں گھسنے تک نہیں دیتے، آپ کیسے یہ بات کر رہے ہیں۔

الماس بوبی اور مولوی خلیق کے درمیان یہ لفظی جنگ ٹیلی وژن چینل ''پی این این'' کے پروگرام ''سوال تو ہوگا'' میں ہوئی۔ اس پروگرام کا موضوع خواجہ سرائوں کے مسائل تھا۔

پروگرام میں شریک مولوی خلیق کا کہنا تھا کہ الماس بوبی میری بات کو سمجھ نہیں پا رہی ہیں، میں معاشرے میں چلنے والے رجحان کی بات کر رہا ہوں کہ کیسے ہم جنس پرست اپنی سیکس کی خواہش کیلئے خود کو خواجہ سرا ظاہر کرتے ہیں۔

الماس بوبی نے کہا کہ مولوی خلیق غلط بات کر رہے ہیں تو میں انھیں کیوں نہ ٹوکوں اور ان کی بات کیوں مکمل ہونے دوں۔ یہ سنتے ہی مولوی خلیق بھی غصے میں آ گئے اور کہا کہ اگر ایسا ہے تو میں آپ کو بھی بولنے نہیں دوں گا۔ آپ نے خود کو سمجھ کیا رکھا ہے۔ کیا آپ بدمعاش ہیں۔



اس موقع پر پروگرام اینکر نے الماس بوبی سے کہا کہ مولوی خلیق آپ کے خلاف نہیں بلکہ آپ کے حق میں بات کر رہے ہیں، آپ ان کی بات سن لیں، پھر اس کے بعد آپ کو اپنی بات مکمل کرنے کا پورا موقع دیا جائے گا۔

مولوی خلیق نے اپنی بات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی انسان میں طبی طور پر کوئی نقائص ہیں تو اسلام اسے تسلیم کرتا ہے لیکن اگر صرف ذہن کی آوارگی ہے تو اسلام اس کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ہم جنس پرستی کی لذت پوری کرنے کیلئے اپنا عضو کٹواتا ہے تو اس کی سزا اسلام میں سنگساری ہے۔ مسلم معاشرہ یہ سمجھتا ہے کہ یہ سب چیزیں جو چل پڑی ہیں، یہ صرف اور صرف فحاشی کا ذریعہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو اصل مخنث یا خواجہ سرا ہے، اسلام ان کو عزت دیتا ہے۔ یہاں تک کے ان کو وراثت تک میں حصہ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ بات ان کی ہو رہی ہے جو خود کو مصنوعی طور پر خواجہ سرا بناتے ہیں۔

الماس بوبی کا کہنا تھا کہ جن کو ہم جنس پرستی کا شوق پیدا ہو جائے انھیں اپنا عضو کٹوانے کی کوئی ضرورت پیش نہیں آتی، وہ اسے ویسے ہی پورا کر لیتے ہیں۔ میری ایسے لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ ہماری برادری کو بدنام نہ کریں۔