وسیم اختر نے کہا کہ کراچی اور حیدر آباد کا بلدیاتی الیکشن کالعدم قرار دے کر نیا الیکشن کروایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی وہ شہرہے جو اسلام آباد اورسندھ حکومت کابجٹ بناتا ہے، اس کاخیال کیاجائے، اگر بلدیاتی انتخابات میں ایسی دھاندلی ہوگی تو عام انتخابات میں کیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں تین بار بلدیاتی انتخابات ملتوی ہوئے ہیں پھر بھی حلقہ بندیاں ٹھیک طرح سے نہیں کی گئيں، صرف الیکشن سے پہلے ہی نہیں بعد میں بھی دھاندلی کی جارہی ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ ووٹنگ ٹرن آؤٹ بڑھانے کیلئے مختلف طریقے اپنائے جارہے ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے بائیکاٹ کیا تو ٹرن آؤٹ کم رہا، 2015 کے بلدیاتی انتخابات سے موازنہ کریں تو حالیہ الیکشن میں بہت کم ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں، ووٹنگ کی شرح بڑھانے کیلئے دھاندلی کی جارہی ہے، الیکشن کمیشن بھی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں ناکام ہوچکا ہے۔
کراچی کے سابق مئیر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی کو سمجھ نہیں آرہا کہ ان کو کیا کرنا چاہیے۔
دوسری طرف جماعت اسلامی نے بھی الیکشن کے نتائج کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کراچی میں احتجاج شروع کر دیا ہے۔ بلدیاتی الیکشن ہونے کے ساتھ ہی سیاسی پارٹیوں میں تنازعات کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور الیکشن کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔
خیال رہے کہ 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کیا تھا، ان اتخابات میں اب تک کے نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کو برتری حاصل ہے۔