’بے حیائی پھیلانے والوں کو بم سے اڑایا جائے گا‘؛ فدائیان اسلام نامی تنظیم کی جانب سے جنوبی وزیرستان میں پمفلٹس تقسیم

08:40 AM, 20 Jul, 2020

نیا دور
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضم شدہ ضلع جنوبی وزیرستان کے ہیڈکوارٹر وانا میں فدائیان اسلام نامی تنظیم کی جانب سے دھمکی آمیز پمفلٹس تقسیم کیے گئے ہیں، جس میں سیاسی جماعت پی ٹی ایم، عورتوں اور اساتذہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ وہ اسلام اور شرعی اصولوں کی پابندی کریں ورنہ سخت کارروائی کی جائے گی۔

نیا دور میڈیا کو ذرائع سے موصول ہونے والے پمفلٹ میں لکھا گیا ہے کہ عورت اگر گھر سے نکلے تو مکمل شرعی لباس پہن کر نکلے اور گھر سے اگر کسی ضروت کی بنا پر نکلے تو گھر کے کسی فرد کا ان کے ساتھ ہونا لازمی ہے ورنہ ایسی سزا دی جائے گے کہ عمر بھر یاد رکھیں گے۔

پمفلٹس میں سکول کے اساتذہ کو بھی خبردار کیا گیا ہے اور ان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ سکولوں میں طالب علموں کو غلط عقائد اور ذہن سازی میں لگایا جارہا ہے اس لئے ان کو ہم خبردار کرتے ہیں کہ نوجوانوں کی غلط عقائد اور ذہن سازی نہ کریں ورنہ آپ کی زندگی خطرے میں ہے۔

پمفلٹ میں لکھا ہے کہ فدائیان اسلام جب یہ کارروائیاں شروع کرے گی تو اگر کسی نے ان پر تنقید کی تو ان کی بھی خیر نہیں۔

فدائیان اسلام نامی تنظیم نے پمفلٹس میں کہا ہے کہ ہم مختلف قسم کی کارروائیاں کریں گے جیسا کہ گُولی سے اُڑانا، بم سے اُڑانا یا پھر ہاتھ پاؤں کاٹنا اور خفیہ جیل میں ڈالنا وغیرہ۔

پمفلٹس میں سیاسی جماعت پی ٹی ایم کو بھی خصوصی تنبیہ کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ ہماری ( فدائیان اسلام) میں ہیں۔ 

واضح رہے کہ ماضی میں بھی قبائلی اضلاع میں اس قسم کے پمفلٹس تقسیم ہوتے رہے ہیں اور لوگوں کو مختلف قسم کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں مگر مقامی انتظامیہ اس پر اکثر خاموش دکھائی دیتی ہے۔

نیا دور کو جنوبی وزیرستان کے ایک مقامی صحافی نے بتایا کہ جب بھی کسی تنظیم کی جانب سے کوئی پمفلٹس تقسیم ہوتے ہیں تو ان کے لکھائی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ واقعی وہ کسی دہشتگرد تنظیم کی جانب سے تقسیم ہوئے ہیں کیونکہ وہ ایک باقاعدہ کاغذ پر جاری ہوتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ گذشتہ پندرہ سال سے میں سیکیورٹی کو دیکھ رہا ہوں مگر جب بھی کسی تنظیم کی جانب سے کوئی دھمکی آمیز پمفلٹس تقسیم ہوئے ہیں تو ان پر باقاعدہ ایک مہر ہوتی تھی اور ساتھ ساتھ تنظیم کے ترجمان کی جانب سے صحافیوں کو آگاہ بھی کیا جاتا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اب مسئلہ یہ ہے کہ دہشتگردی کے لہر کے بعد لوگ بہت حد تک باشعور ہوچکے ہیں اور آج کل وہ تعلیم اور اپنے مسائل کے حل پر توجہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے کچھ عناصر کو اپنے نظریات کا کاروبار ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور آج کل وہ یہ طریقے اختیار کر رہے ہیں۔



مزیدخبریں