الیکشن کمیشن کے مرکزی دفتر میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمہ وقت ملک میں صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے لیے تیار ہے۔ الیکشن کمیشن پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کی تیاری کرچکا ہے۔ نئی مردم شماری کا نوٹیفکیشن ہوا تو قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ مردم شماری کے نوٹیفکیشن سے پہلے نئی مردم شماری پر انتخابات کا سوال نہیں اٹھتا۔ اگر نئی مردم شماری کی منظوری ہوتی ہے تو پھر حلقہ بندیوں کے لیے 4 ماہ درکار ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے لیے واٹر مارک پیپر لے لیا ہے۔مواد تیار کر کے رکھا ہے۔ تمام متعلقہ اداروں سے رابطہ بھی کر لیا ہے۔ ڈی آر او اور آر او کے لیے عدلیہ سے رجوع کیا ہے۔ رجسٹرار ہائی کورٹس سے آر اوز کے لیے درخواست کی ہے۔ تاحال ہائی کورٹس سے جواب موصول نہیں ہوا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کوالیکشن کمیشن نے 60 سے زائد سفارشات دی تھیں، میری معلومات کے مطابق ہماری تقریباً ساری سفارشات مان لی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک باضابطہ سفارشات منظورنہیں ہوجاتیں اس وقت تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔الیکشن کمیشن عام انتخابات کے انعقاد کے لئے تیارہے ۔
اس موقع پر سپیشل سیکرٹری ظفر اقبال کا کہناتھا کہہ میں سیکیورٹی اہلکار لازمی ملیں گے۔ الیکشن کے لیے مکمل تیار ہیں۔ اگر اسمبلی 12 اگست کو مقررہ مدت کے بعد تحلیل ہوئی تو 11 اکتوبر تک الیکشن کروا دیں گے تاہم قبل از وقت اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو 90 روز میں انتخابات ہوں گے۔
الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی سخت مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جو امیدوار اور سیاسی جماعت انتخابی اخراجات کی حد سے زیادہ خرچ کرے گی اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی مانیٹرنگ کے لیے پولیٹیکل فنانس ایم آئی ایس بنا لیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ پولیٹکل فنانس ایم آئی ایس 6 اداروں سے معلومات حاصل کرے گا جن میں ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، نادرا، ایس ای سی پی اور دیگر شامل ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی سخت اسکروٹنی کے بعد نشانات دیے جائیں گے کہ انتخابی اخراجات حد سے زیادہ ہوئے تو آئین کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ دو اہم اتحادی اراکین، پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے مدت مکمل ہونے سے چار روز قبل یعنی 8 اگست کو قانون ساز اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جس کے بعد وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی 12 اگست کو پوری ہونے والی مدت سے چار روز قبل یعنی 8 اگست کو تحلیل کیے جانے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کا فیصلہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے فیصلے کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔
یہ خبر سامنے آئی تھی کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے 8 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق کرلیاہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی توڑنے کے لیے 9 اور 10 اگست پر بھی غور کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست رات 12 بجے تک ہے۔ قبل از وقت اسمبلی تحلیل کرنے کی صورت میں انتخابات کروانے کے لیے نگران سیٹ اپ 90 دن کے لیے آئے گا۔
تاہم آئین کا آرٹیکل 224 کے مطابق اگر قومی اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری ہونے پر تحلیل ہوگی تو 60 روز کے اندر نئے الیکشن کرائے جائیں گے۔