بصیر پور میں عزاداران کے جلوس پر مقامی پولیس نے حملہ کر دیا اور جلوس میں شامل خواتین، بچوں اور مردوں پر تشدد کیا۔ تشدد کے علاوہ پولیس نے 14 مقامی شیعہ افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے علاقہ بصیر پور میں محرم الحرام کے دوران عزاداران نے جلوس نکالا۔ مقامی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او نے ڈی ایس پی کی شہہ پر جلوس پر حملہ کر دیا اور جلوس میں شامل عزاداران خواتین، بچوں اور مردوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے شبیہ ذوالجناح کی توہین بھی کی اور شیعہ علما کونسل پاکستان کے رہنما میاں فرزند علی چھچھر اور تحصیل سیکرٹری جنرل مجلس وحت المسلمین پاکستان میاں شفقت عباس چھچھر سمیت 14 شیعہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔
چیئرمین مجلس وحدت المسلمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بصیر پور واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے واقعے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ ان کے مطابق بصیر پور میں مقامی پولیس ہر سال محرم الحرام میں شیعہ خواتین و حضرات کو ہراساں کرتی ہے اور بہانے بنا کر جلوس رکوانے کی کوشش کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ محرم الحرام کے جلوس سے متعلق مشاورت کے لیے پولیس نے معتبر مقامی شخصیات کو تھانے میں بلایا اور انہیں گرفتار کر لیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی پولیس سٹیشن کے ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی نہ کی گئی تو پنجاب حکومت کے خلاف احتجاج کی کال دیں گے۔
لاہور بار کونسل سمیت اوکاڑہ، دیپالپور اور رینالہ خورد کی بار کونسلز نے پولیس کے حملے کی مذمت کی ہے اور جھوٹی ایف آئی آر ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔