خیال رہے کہ کرتارپور راہداری کو رواں سال بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر سکھ یاتریوں کے لیے کھولا جانا ہے۔
دونوں ممالک کے تکنیکی ماہرین کے درمیان زیرو پوائنٹ پر ہونے والی یہ ملاقات تین گھنٹوں تک جاری رہی۔ ڈیرہ بابا نانک کے اس مقام کو بھارت کی طرف سے کرتارپور راہداری کے لیے زیرو پوائنٹ قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرتار پور کاریڈور مذاکرات، بھارت کا پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری کرنے سے صاف انکار
ذرائع کے مطابق، دونوں ملکوں نے منصوبے کے اہم تکنیکی امور پر اتفاق کر لیا ہے جیسا کہ راہداری کے حوالے سے نشاندہی مکمل کر لی گئی ہے اور دونوں ملکوں نے اپنی اپنی حدود میں سڑک کے اطراف میں خاردار باڑ لگانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ سڑک کی اونچائی سمیت دیگر امور بھی طے کر لیے گئے ہیں۔
https://youtu.be/D0yJLVSvYyE
دونوں ملکوں کے ماہرین یہ تکنیکی رپورٹس اپنی حکومت کو جمع کروائیں گے جس کے بعد کراسنگ پوائنٹس پر غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے 28 نومبر 2018ء کو کرتارپور صاحب میں اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور دونوں ملکوں کے حکام نے مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے دوطرفہ دوروں پر بھی رضامندی کا اظہار کیا تھا جس کے تحت پاکستان وفد نے گزشتہ ہفتے 14 مارچ کو بھارت کا دورہ کیا جب کہ بھارتی وفد آئندہ ماہ پاکستان کے دورے پر آئے گا۔
یہ بھی پڑھِیں: بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی کے باعث کرتارپور کاریڈور کا مثبت اقدام ضائع ہو گیا
کرتار پور صاحب پاکستان کے ضلع نارووال سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر پاک بھارت سرحد کے نزدیک ایک چھوٹا سا گائوں ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 برس گزارے تھے۔
دوسری جانب جین نے پاک بھارت حکام کے درمیان کرتارپور راہداری کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تکنیکی امور پر اتفاق کا خیرمقدم کیا ہے۔
یاد رہے کہ 14 فروری کو پلوامہ حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی بڑھ جانے کے باعث کرتارپور راہداری کے منصوبے پر سوالیہ نشان لگ گیا تھا تاہم مذاکرات کے حالیہ دور میں ہونے والی پیشرفت اس منصوبے کے مستقبل کے حوالے سے نہایت اہم قرار دی جا رہی ہے۔