مکیش اور انیل امبانی میں اختلافات کی شروعات 2002ء میں اس وقت ہوئیں جب والد کی وفات کے بعد دونوں کے درمیان ریلائنس انڈسٹریز کے بٹوارے پر جھگڑے کی خبریں میڈیا کی شہ سرخیوں میں آنے لگیں جس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ دھیرو بھائی امبانی نے کوئی وصیت نہیں چھوڑی تھی۔
مکیش اور انیل کی صلح میں ان کی والدہ نے اہم کردار ادا کیا اور یوں بھارت کی بیش قیمت کمپنی ریلائنس دو حصوں میں تقسیم ہو گئی۔ دونوں بھائیوں میں معاہدہ یہ طے پایا کہ وہ ایک دوسرے کے شعبوں میں مداخلت نہیں کریں گے۔
مکیش امبانی اپنی کاروباری سمجھ بوجھ کے بل بوتے پر انڈیا کے امیر ترین برنس مین کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تو انیل امبانی مسلسل تجربات کرتے رہے اور اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ان کا کاروبار تباہی کے دھانے پر پہنچ چکا ہے۔
بلوم برگ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، مکیش امبانی اس وقت ایشیا کے امیر ترین بزنس مین ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت 54.3 ارب ڈالر ہے جب کہ انیل امبانی کے اثاثے سکڑتے سکڑتے محض 30 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔
مکیش امبانی اور ان کا خاندان ممبئی کے 27 منزلہ محل نما گھر میں رہائش پذیر ہے جس کی مالیت ایک ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے اور اس کا شمار دنیا کے مہنگے ترین گھروں میں ہوتا ہے۔
دوسری جانب انیل امبانی اس وقت قرضوں میں جھکڑے ہوئے ہیں۔ ان کی کمپنی ریلائنس کمیونیکیشن پر چار ارب ڈالر کا قرصہ ہے جس پر فروری کے مہینے میں کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔
انیل امبانی کے زخم اس وقت مزید گہرے ہوئے جب سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا کہ اگر انہوں نے سویڈن کی ایرکسن کمپنی کو 77 لاکھ ڈالر ادا نہ کیے تو انہیں جیل کی ہوا بھی کھانا پڑ سکتی ہے۔
ریلائنس کمیونیکیشن نے اب یہ اعلان کیا ہے کہ ان کا یہ قرضہ ادا کر دیا گیا ہے جس کے لیے مکیش امبانی نے اپنے چھوٹے بھائی انیل امبانی کی مدد کی ہے۔
59 برس کے انیل امبانی نے اپنے بڑے بھائی مکیش اور بھابھی نیتا کا اس کڑے وقت میں ساتھ دینے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا، میں اور میرا خاندان ماضی کی تلخیوں کو بھول کر رشتوں کے جڑنے پر بہت خوش ہے۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مکیشن امبانی نے اپنے بھائی کی مدد کرنے اور ٹوٹے رشتوں کو جوڑنے کے لیے یہ ان کی جانب سے اپنے بھائی کو تحفہ تھا یا ادھار؟