جھوٹی افواہ نمبر 1: کرونا وائرس گرم آب و ہوا والے علاقوں میں نہیں پھیلتا
اب تک ملنے والے شواہد سے واضح ہے کہ کورونا وائرس ہر قسم کی آب و ہوا میں پھلنے پھولنے کے قابل ہے۔ لہٰذا موسم سے قطع نظر آپ کسی بھی ایسی جگہ جا رہے ہیں جہاں کورونا وائرس سے متاثرہ لوگ موجود ہیں تو تمام تر حفاظتی اقدامات کر کے جائیں۔ سب سے بہتر طریقہ اپنے ہاتھوں کو دھونا ہے۔ ہاتھوں میں ہی تمام وائرسز کا ختم ہو جانا بہتر ہے جو کہ بعد ازاں جسم میں آنکھوں، منہ یا ناک کو چھونے کی صورت میں منتقل ہو سکتے ہوں۔
یہی معلومات ویڈیو کی صورت میں دیکھیے: کورونا وائرس سے متعلق افواہوں کا جواب
جھوٹی افواہ نمبر 2: ٹھنڈا موسم یا برف کرونا وائرس کو ختم کر دیتی ہے
اس افواہ میں یقین کرنے کی کوئی وجہ موجود نہیں کہ سردی کورونا وائرس یا کسی بھی بیماری کو ختم کر سکتی ہے۔ انسانی جسم کا عمومی درجہ حرارت 36.5 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے، خواہ باہر کوئی بھی موسم ہو۔
جھوٹی افواہ نمبر 3: گرم پانی سے نہانے کی صورت میں کرونا وائرس مر جاتا ہے
اس افواہ میں بھی عالمی ادارہ برائے صحت کے مطابق کوئی حقیقت نہیں۔ نہانے کے پانی کا درجہ حرارت کچھ بھی ہو، آپ کے جسم کا درجہ حرارت 36.5 سے 37 ڈگری کے درمیان ہی رہے گا۔ بلکہ زیادہ گرم پانی سے نہانا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے آپ جل سکتے ہیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 4: کرونا وائرس مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے
تاحال ایسی کوئی اطلاع یا کوئی ایسا ثبوت موجود نہیں کہ کورونا وائرس مچھر کے کاٹنے سے پھیلا ہو۔ یہ سانس کے ذریعے پھیلنے والا وائرس ہے جو کہ بنیادی طور پر ایک متاثرہ شخص کے چھینکنے یا کھانسنے سے اس کے منہ یا ناک سے باہر آنے والے ذرات کی بدولت ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔
جھوٹی افواہ نمبر 5: ہاتھ خشک کرنے والی مشین سے کرونا وائرس مر جاتا ہے
ایسا نہیں ہے۔ ہاتھ خشک کرنے والی مشین کورونا وائرس کو مارنے میں کارآمد نہیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 6: بالائے بنفشی یعنی ultraviolet لیمپ کورونا وائرس کو ختم کر سکتا ہے
یہ لیمپ اس وائرس کے خاتمے کے لئے ہاتھوں یا جسم کے بقیہ حصوں پر بالکل بھی استعمال نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ یہ آپ کی جلد کے لئے خطرناک ہوتی ہیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 7: thermal detector سے کرونا وائرس کا پتہ لگایا جا سکتا ہے
تھرمل ڈیٹکٹر ایسے افراد کی نشاندہی کر سکتا ہے جنہیں بخار ہو جو کہ کورونا وائرس کی ایک علامت ہے۔ تاہم، ایسے افراد جنہیں کورونا وائرس ہے لیکن تاحال بخار کی علامت ان میں ظاہر نہیں ہوئی، انہیں thermal detector نہیں پہچان سکتا اور بخار انسان کو انفیکشن ہونے کے بعد 2 سے 10 دن کے درمیان ہوتا ہے۔
جھوٹی افواہ نمبر 8: پورے جسم پر الکوحل یا کلورین چھڑکنے سے کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے
جی نہیں۔ پورے جسم پر الکوحل یا کلورین ملنے سے ایسا کوئی وائرس نہیں مر سکتا جو پہلے ہی آپ کے جسم میں داخل ہو چکا ہو۔ ایسے محلول اپنے جسم پر چھڑکنے سے کپڑوں اور آنکھ اور منہ کی جھلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ کلورین اور الکوحل کسی سطح کو جراثیم سے پاک کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں لیکن یہ موزوں ہدایات کے تحت ہی استعمال کیے جانے چاہئیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 9: نمونیا کی ویکسین کرونا وائرس سے بچا سکتی ہے
جی نہیں۔ نمونیا کی ویکسین کورونا وائرس کے خلاف کارگر نہیں۔ یہ وائرس اتنا نیا ہے کہ اسے اپنی ایک علیحدہ ویکسین کی ضرورت ہے۔ محققین ایک نئی ویکسین بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور عالمی ادارہ برائے صحت اس سلسلے میں ان کی مدد کر رہا ہے۔ تاہم، یہ ویکسینز سانس سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں کے خلاف انتہائی کارگر ہیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 10: بار بار ناک پر saline رگڑنے سے کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے
ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہو کہ saline کورونا وائرس کے خلاف کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ کچھ شواہد ایسے ضرور موجود ہیں کہ saline کو بار بار ناک پر رگڑنے سے عام ٹھنڈ کا شکار لوگ جلد صحتیاب ہو جاتے ہیں لیکن سانس سے پھیلنے والی بیماریوں کے خلاف اس کی افادیت واضح نہیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 11: لہسن کھانے سے کرونا کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے
لہسن ایک صحت افزا غذا ہے جس میں جراثیم سے لڑنے کی طاقت موجود ہے۔ لیکن اب تک ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جس سے ثابت ہو کہ یہ کورونا وائرس کے خلاف بھی کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔
جھوٹی افواہ نمبر 12: کرونا وائرس صرف بڑی عمر کے لوگوں پر حملہ کرتا ہے
اس کورونا وائرس سے ہر عمر کے انسان کو خطرہ ہے۔ بوڑھے افراد، اور ایسے افراد جن کو دیگر بیماریوں (مثلاً سانس کی تکلیف، ذیابطیس یا دل کا عارضہ) لاحق ہوں، وہ اس وائرس سے مقابلہ کرنے کی طاقت قدرے کم رکھتے ہیں اور بہت زیادہ بیمار ہو سکتے ہیں۔ تاہم، عالمی ادارہ برائے صحت تمام عمروں کے افراد کو یہ ہدایت کرتا ہے کہ اپنے لئے حفاظتی اقدامات کریں، مثلاً اپنے ہاتھوں اور اپنی آب و ہوا کو صاف رکھیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 13: اینٹی بائیٹکس سے کرونا وائرس مر جاتا ہے
کورونا وائرس ایک وائرس ہے اور انٹی بائیوٹکس بیکٹیریا کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔ انٹی بائیوٹکس کو علاج یا احتیاط کی غرض سے استعمال کرنا بالکل غلط ہے۔ تاہم، اگر آپ کورونا وائرس کے باعث اسپتال داخل ہیں اور آپ کو کوئی ایسی بیماری بھی لاحق ہو جائے جس میں بیکٹیریا کا عنصر شامل ہو تو اینٹی بائیوٹکس دی جا سکتی ہیں۔
جھوٹی افواہ نمبر 14: کرونا وائرس کے لئے خصوص دوائیں موجود ہیں
تاحال کورونا وائرس سے بچانے یا اس کے علاج کے لئے کوئی دوا نہیں بنائی جا سکی ہے۔ تاہم، متاثرہ افراد کو ایسی تمام دوائیں لینا چاہئیں جو اس کی علامات کو ختم کرنے میں مدد دیں۔ کچھ مخصوص علاج زیرِ تحقیق ہیں اور عالمی ادارہ برائے صحت اس تحقیق میں معاونت کر رہا ہے۔
ایسی مزید افواہیں بھی زیرِ گردش ہیں جن کے متعلق سامعین کو خبردار کیا جاتا ہے کہ کسی بھی افواہ پر بغیر تصدیق یقین نہ کریں۔ عالمی ادارہ برائے صحت نے ایک وٹس ایپ نمبر جاری کیا ہے، (+41 79 893 18 92)۔ تازہ ترین تحقیق کے حوالے سے اس نمبر پر میسج کر کے جواب حاصل کیا جا سکتا ہے۔