میر شکیل الرحمٰن کیس : وزیراعظم نے سپورٹ کے لئے کس میڈیا ہاؤس مالک سے رابطہ کیا؟

01:08 PM, 20 Mar, 2020

علیم عثمان
" جنگ، جیو" گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن اور مقتدر قوتوں کے مابین معاملاتِ طے پا گئے ہیں جس کے نتیجے میں آئندہ ہفتے میر شکیل الرحمن کے رہا ہو جانے کا امکان ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو ایک بار پھر سبکی کا سامنا ہو گا .

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ملک کے سب سے بڑے میڈیا سیٹھ کی گرفتاری کے بعد صحافت کی دنیا کے  دوسرے بڑے پرائیویٹ نیوز نیٹ ورک میں ہے کے مالک  سے خصُوصی طور پر رابطہ کیا اور فون کر کے کہا کہ " ہمیں آپ کی سپورٹ چاہیئے " ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ میر شکیل الرحمن کی گرفتاری جیسے اہم اقدام کے ردعمل میں میڈیا کے ایک حصے کی طرف سے " آزادی صحافت " کے نام پر جو احتجاجی مہم اور تحریک چلائی جا رہی ہے ، وہ اور ان کا گروپ اس کا حصہ نہ بنے اور نہ کسی بھی فورم پر اس کی حمائت کرے۔

البتہ اسی دوران زیر حراست " میڈیا سیٹھ " اور مقتدر حلقوں کے درمیان درپردہ مذاکرات کے بعد " انڈر سٹینڈنگ " ہو گئی ہے ، ان مذاکرات کے حوالے سے اور ان کے نتیجے میں ہونے والی " ڈیل " کی بابت میر شکیل الرحمن کے بڑے صاحبزادے میر ابراہیم نے NAB کی تحویل میں موجود اپنے والد کو بھی آگاہ کر دیا ہے جن کی صحت کے بھی کچھ ایشوز ہیں۔

ذرائع کے مطابق " ڈیل " میں طے پایا ہے کہ میر شکیل الرحمن کو " آبرو مندانہ " انداز میں رہا کیا جائے گا جن کی رہائی 26 مارچ سے پہلے عمل میں آجانے کا امکان ہے . ذرائع کا کہنا ہے 25 مارچ کو لاہور کی احتساب عدالت میں میر شکیل الرحمن کی آئندہ پیشی پر امکان ہے کہ نیب پراسیکیوٹر یہ بیان دے کہ نیب کو پوچھ گچھ کے لئے ملزم کو مزید تحویل میں رکھنے کی ضرورت نہیں جس پر ضمانت پر میر شکیل الرحمن کی رہائی کی راہ ہموار ہو جائے گی

پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ہاؤس کے سربراہ ، روزنامہ جنگ کے ایڈیٹر انچیف اور نجی شعبہ کے سب سے بڑے ٹی وی نیٹ ورک " جیو " کے مالک میر شکیل الرحمن کو 12 مارچ کو عین اس وقت لاہور میں نیب کے ریجنل ہیڈکوارٹر میں حراست میں لے لیا گیا تھا جب ان کا نیوز چینل ایک عرصہ خاموش رہنے کے بعد یکدم متحرک ہو جانے والی مریم نواز کی لائیو میڈیا ٹاک نشر کر رہا تھا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا تھا کہ نجی شعبے کے 3  بڑے میڈیا ہاؤسز کے مالکان پہلے ہی پوری طرح حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں اور ان کے ٹی وی چینلز کھل کر پی ٹی آئی حکومت کی " سائڈ لے رہے " ہیں تاہم ان میں سے صرف ایک  ہی ایسا ہے جس کا اپنا اخبار بھی ہے .

 وزیراعظم کو بتایا گیا تھا کہ مذکورہ گروپ کا اخبار " جنگ " کے بعد اردو اخبارات میں سب سے زیادہ پڑھا جاتا ہے اوراس کے ٹی وی چینل اور اخبار  کو ذرائع ابلاغ کی "دنیا" میں مؤثر کردار حاصل ہے جبکہ اس گروپ کو " جنگ، جیو" کا سب سے بڑا حریف اور اس کے چئیرمین کو شکیل الرحمن کا سب سے بڑا کاروباری دشمن تصور کیا جاتا ہےواضح رہے کہ جنرل پرویز مُشرف کی حکومت کے دور میں بھی اسی میڈیا مالک کا ٹی وی چینل حاضر سروس چیف جسٹس آف پاکستان کی کردار کشی کے لئے استعمال ہو چکا ہے جب اس نے خصوصی طور پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف ملک کے سب سے بڑے بزنس ٹائیکون کا ایک " ہنگامی انٹرویو " لائیو ٹیلی کاسٹ کیا اور میر شکیل الرحمن کے " جیو " ٹی وی نے اگلے ہی روز اس تہلکہ خیز انٹرویو کے وقفے کے دوران ہونے والی گفتگو  کی ریکارڈنگ حاصل کرکے آن ایئر کرتے ہوئے اس خصوصی انٹرویو کے سوالات " پلانٹڈ " ہونے کا بھانڈہ پھوڑ دیا تھا ۔
مزیدخبریں