نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انفرادی طور پر وزیر اعظم، آرمی چیف، عمران خان، نواز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان سمیت پاکستان کے 8 سب سے زیادہ بااثر شخصیات سے میری گزارش ہے کہ لچک دکھائیں اور ملک کے حالات بہتر ہونے دیں۔
ضیغم خان نے کہا کہ حکومت چھوٹی گاڑی پر پٹرول سبسڈی دے رہی ہے، پاکستان میں چھوٹی گاڑی والا آدمی غریب نہیں ہوتا۔ اتنے برے معاشی حالات میں سبسڈی صرف اس کا حق ہے جسے کھانے پینے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ ملک میں معاشی اور سیاسی بحران جس حد تک شدت اختیار کر گیا ہے موجودہ حکومت کے پاس اب ایک ہی منصوبہ رہ گیا ہے کہ الیکشن نہ کروائے جائیں، عمران خان اور پی ٹی آئی کو رگڑا لگایا جائے۔ وہ آئین کو نظرانداز کرنے جا رہے ہیں اور یہ بہت خطرناک منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اس وقت کمزور ترین پوزیشن میں ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ رائے عامہ ان کے خلاف بن چکی ہے۔ اس کے علاوہ جو طبقات ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوتے تھے وہ اب عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے پاس اب اس کے علاوہ ایسا کوئی حل نہیں ہوگا جس میں عمران خان بھی شامل نہ ہوں۔ اگر جان بوجھ کر موجودہ حکومت اور اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہیں کر رہے تو یہ بات بہت خطرناک ہے۔
صحافی شہباز رانا نے کہا کہ 10 فروری کو جب آئی ایم ایف کے لوگ پاکستان سے گئے تھے تو اگرچہ حکومت نے اس کے بعد خاصے مشکل فیصلے لیے اور لگ رہا تھا کہ حکومت معاہدہ کرنے میں سنجیدہ ہے اور بہت جلد معاہدہ ہو جائے گا تاہم یہ معاہدہ ابھی تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے ملنے والے پیسوں کے علاوہ پاکستان کو 6 ارب ڈالر کے اضافی قرضے بھی چاہئیں جو پاکستان نے کہا تھا کہ ہمیں سعودی عرب، دبئی اور قطر سے ملیں گے مگر پاکستان کو ان ملکوں سے پیسے نہیں مل رہے، آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ سٹیٹ بینک شرح سود میں 6 فیصد کا اضافہ کرے جو سٹیٹ بینک نے 3 فیصد بڑھائی، یہ وجہ بھی ہے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔