لاہور میں وکلا کے وفد سے ملاقات کے دوران چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ پنجاب میں تبدیلی کا کوئی چانس نہیں، فی الحال اپوزیشن نے پکانے کیلئے کچھ اکٹھا نہیں کیا، جب ہم کسی کے ساتھ چلتے ہیں تو کسی کو دھوکا نہیں دیتے، ہم تحریک انصاف کے اتحادی ہیں، انشاء اللہ حکومت کے خلاف ہماری طرف سے کبھی عدم اعتماد نہیں آئے گی۔ ہم حکومت کے اتحادی ہیں لیکن ہمیں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب حکومت کو مشکل پڑتی ہے تو ہم ساتھ دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا معاملہ عمران خان کے کہنے پر ہم نے حل کیا، چوہدری شجاعت حسین اور میں نے بڑی محنت کر کے اس مسئلے کو حل کیا۔
حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدوں ہر عمل درآمد نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ ہمارے ساتھ پہلے دن جو چیزیں طے ہوئی تھی آج تک ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ ہم نے سینیٹ کے الیکشن میں ولیداقبال اور جہانگیر ترین کی ہمشیرہ کو کامیاب کرایا ورنہ یہ دونوں سیٹ ہار رہے تھے بیشک ان سے پوچھ لیں، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں بلامقابلہ سینیٹر منتخب کروانے میں اہم کردار ادا کیا، سسٹم کی بہتری کیلئے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے میری بات مان لی۔ ہم نے پنجاب میں بلا مقابلہ سینیٹ الیکشن جتوایا لیکن حکومت کی طرف سے پھر وہی پرانی خاموشی ہے، الیکشن ختم ہو گیا تو کسی نے پوچھا تک نہیں۔جہانگیر ترین سے متعلق اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ جہانگیر ترین تحریک انصاف کا حصہ ہیں اور تحریک انصاف میں موجود ہیں، جہانگیر ترین کے ساتھ کتنے ارکان ہیں ،وہ اسمبلی میں کھڑے ہوں گے تو پتہ چلے گا، یہ سوالیہ نشان ہے۔ میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگتا یہ لوگ عمران خان کو وفاق میں کوئی نقصان پہنچا سکیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے حوالے سے چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی پارٹی ہے وہی فیصلے کرتے ہیں، شہباز شریف ہو یا کوئی اور یہ نواز شریف کا بیانیہ ہے، ن لیگ کی سیاست کی ساری کتاب نواز شریف کی ہے اور باقی سب اس کتاب کے صفحے ہیں، مریم نواز ہی (ن) لیگ کی وارث ہیں، وہ اپنے والد نواز شریف کی مکمل حمایت کے ساتھ سیاست اورپارٹی کی قیادت کر رہی ہیں۔
لرزتی حکومت کے پھسلتے اتحاد
تحریک انصاف کی حکومت اس وقت سیاسی گرداب میں پھنسی ہے اور اسے جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے بغاوت کا سامنا ہے۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی اور جہانگیر ترین کی حمایت میں سب سے آگے رہنے والے راجا ریاض کو قومی اسمبلی میں گروپ کا پارلیمانی رہنما بنایا گیا ہے جبکہ پنجاب اسمبلی میں سعید اکبر اس کی سربراہی کریں گے۔یہ اعلان جہانگیر ترین کی جانب سے منعقدہ ایک عشایئے میں سامنے آیا تھا جہاں راجا ریاض کے مطابق مزید 4 اراکین قومی اسمبلی اور اتنے ہی ایم پی ایز نے گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔یاد رہے کہ اے آر وائے کے پروگرام میں اینکر وسیم بادامی سے بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین گروپ کے اراکین اسمبلی نے اس بات کی تائید کی تھی کہ انہوں نے اپنا الگ گروپ بنا لیا ہے اور قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں ان گروپس کی سربراہی بھی اسی گروپ کے لوگ کریں گے۔
گزشتہ روز جہانگیر ترین نے اسمبلیوں میں ہم خیال گروپ کی تشکیل کو پنجاب حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اپنی آواز اٹھانے کے لیے گروپ بنایا ہے لیکن پی ٹی آئی کا حصہ ہیں اور رہیں گے۔ واضح رہےکہ جہانگیر ترین کے معاملے پر وزیراعظم نے گزشتہ ماہ ان کے ہم خیال گروپ سے ملاقات کی تھی اور وزیراعظم نے معاملات کی تحقیقات کی ذمہ داری علی ظفر کو سونپی تھی جس کے بعد علی ظفر نے رپورٹ بھی تیار کرلی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز جہانگیر ترین نے عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے ساتھیوں کو پنجاب حکومت کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے اسی لئے پنجاب اسمبلی میں آواز اٹھانے کے لئے ایک سربراہ کو مقرر کیا گیا ہے۔