* محمد رزاق سے ملیے جو اپنی من موہنی دھنوں سے
* کراچی کے بازاروں میں لوگوں کو مبہوت کر ڈالتے ہیں
* یہ اپنی ساری بانسریاں خود اپنے ہاتھوں سے بناتے ہیں
* انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد بانسری بنانے کو کل وقتی پیشے کے طور پر اپنایا
* جب یہ سرکاری ملازم بھی تھے
* تب بھی انہیں جو بھی فالتو وقت میسر آتا
* وہ اسے بانسری بنانے اور بجانا سیکھنے میں ہی صرف کرتے
* آج، گو کہ ان کے بیٹے اس بات سے ناخوش ہیں،
* وہ گلیوں گلیوں بانسری بجاتے پھرتے ہیں
* ان کا کہنا ہے کہ جب بچے بانسری کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں، تو انہیں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے
* اور نہ صرف بچے، ہر عمر کے لوگ ہی ان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں
* وہ ساری زندگی یہی تو چاہتے تھے
* بانسری جب درست ہاتھوں میں ہو،
* تو فضا کو موسیقی میں بدلتے دیکھنا کسی جادوئی احساس سے کم نہیں