سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر خاور مانیکا کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کی بہن نے عمران خان کو ان سے متعارف کروایا تھا اور جب وہ بشریٰ بی بی کے مرید بن گئے تو گھر میں ان کا آنا جانا بڑھتا چلا گیا۔ میری اجازت کے بغیر عمران خان گھر آ جاتے تھے اور گھنٹوں بیٹھے رہتے تھے۔ رات دیر گئے دونوں گھنٹوں فون پہ باتیں کرنے لگے۔ میرے لیے یہ ناقابل برداشت ہو گیا۔ ایک مرتبہ عمران خان کی موجودگی میں میری بشریٰ بی بی سے بہت شدید تلخ کلامی بھی ہوئی اور ملازم سے کہہ کر عمران خان کو گھر سے نکلوایا۔ ایک بے حس آدمی نے پیری مریدی کے چکر میں ہمارا ہنستا بستا گھر برباد کر دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں میزبان شاہزیب خانزادہ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے خاور مانیکا نے بتایا کہ عمران خان کے آنے جانے سے ہمارے گھر والے ڈسٹرب تھے۔ میری والدہ کہتی تھیں یہ آدمی اچھا نہیں اسے گھر آنے سے منع کرو۔ مرید ہونے کے بعد عمران خان کا گھر آنا جانا بڑھتا گیا۔ ان کی فون کالز بڑھنی شروع ہو گئیں اور وہ رات دیر تک چھپ کر باتیں کرنے لگے۔ میری اجازت کے بغیر گھر آ جاتے تھے اور گھنٹوں بیٹھے رہتے تھے۔ عمران خان اور زلفی بخاری اکثر ہمارے گھر آ جاتے تھے۔ ایک مرتبہ میری اجازت کے بغیر عمران خان گھر آئے۔ جذبات میں عمران خان کے ساتھ میری بہت سخت تلخ کلامی ہوئی، غیرت مند آدمی ہوتا تو دوبارہ ہمارے گھر نہ آتا۔ مگر عمران خان نہیں گئے اور ملازم سے کہہ کے انہیں گھر سے نکلوایا۔
انہوں نے بتایا میری اجازت کے بغیر کئی دفعہ عمران خان سے ملنے بنی گالا چلی جاتی تھیں۔ میرے پوچھنے پر جواب ملتا تھا کہ یہ روحانی معاملہ ہے اور روحانی تربیت کے لیے وہاں جانا پڑتا ہے۔ بنی گالا سے واپس آئی تو محسوس ہوا اس کی طبیعت اور مزاج بدلا ہوا تھا۔ بشریٰ بی بی نے مجھے کہا کہ ماں کے گھر رہنا چاہتی ہوں۔ میں نے انہیں واپس لانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں مانیں۔ ایک دن فرح گوگی کا مجھے میسج آیا کہ آپ بشریٰ بی بی کو طلاق دے دیں۔ پچھلے چھ سات ماہ سے ہماری لڑائیاں بہت بڑھ گئی تھیں اور انہیں ختم کرنے کے لیے مجبوراً مجھے طلاق دینی پڑی۔ 14 نومبر 2017 کو فرح گوگی کے ہاتھ بشریٰ بی بی کے گھر طلاق بھجوائی۔ جبکہ نکاح یکم جنوری 2018 کو ہوا اس لیے عدت کی مدت پوری نہیں ہوئی تھی۔ مجھے اور بچوں کو اس نکاح کا کوئی علم نہیں تھا، ہمیں نکاح کی خبر ٹی وی سے ملی۔
خاور مانیکا کے مطابق کچھ دنوں بعد فرح گوگی کا فون آیا کہ طلاق نامے پر تاریخ بدلنی ہے جس پر مجھے غصہ آیا کہ طلاق کی تاریخ کون بدلتا ہے اور میں نے فون بند کر دیا، یہ شاید عدت کی مدت کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش تھی۔ ندیم ملک کے انٹرویو میں بشریٰ بی بی نے عدت کی مدت کے حوالے سے غلط بیانی کی ہے۔ عدت تب ہوتی ہے جب آپ علیحدگی کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔ عدت کا وقت طلاق موصول ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، طلاق بھیجنے سے پہلے علیحدگی سے متعلق ہماری کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔
نکاح کے بعد فرح گوگی اور زلفی بخاری مجھے فون کر کے کہتے تھے کہ عمران خان نے وزیر اعظم بن جانا ہے، بہتر ہے کہ اب آپ خاموش رہیں۔ میں دباؤ میں آ کر خاموش ہو گیا۔ احسن جمیل گجر سے میرے خاندان کے کوئی تعلقات نہیں تھے۔ فرح گوگی اور احسن جمیل گجر بشریٰ بی بی کے کہنے پر میرے بچوں کے خودساختہ گارڈین بن گئے تھے۔