اپنے خطاب کے دوران نواز شریف نے کہا کہ یہ متوازی حکومت اصل نمائندہ حکومت سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتی ہے۔ ’’مجھے یاد ہے ایک مرتبہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ’ریاست کے اندر ریاست‘ کا لفظ استعمال کیا تھا۔ میں اسے ’ریاست کے اوپر ریاست‘ کہوں گا‘‘۔
نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو پاکستان کا اہم ترین نعرہ ہے کیونکہ یہاں سب سے بڑا مسئلہ ہی یہ ہے کہ نمائندہ حکومتیں اقتدار میں نہیں آتیں۔ 2018 کے انتخابات میں ایسی کئی نشستوں پر دھاندلی کی گئی کہ جو نہ کی جاتی تو موجودہ حکومت کبھی اقتدار میں نہ آتی۔ اس حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا۔ 5.8 فیصد پر چلتی جی ڈی پی ترقی کو منفی میں لے گئی۔ 1 کروڑ 20 لاکھ افراد اپنی نوکریوں سے جا چکے ہیں۔ غیر نمائندہ حکومت کی وجہ سے بھارت کو کشمیر پر قبضے کی جرأت ہوئی۔ اور ہم احتجاج بھی نہ کر سکے۔ دنیا چھوڑیے، اپنے دوستوں کو بھی اپنا ساتھ دینے پر آمادہ نہ کر سکے۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیانات کے ذریعے پاکستان کے دوستوں کو ناراض کیا۔
نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب ایک ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا ادارہ تھا، اسے ختم نہ کرنا ہماری غلطی تھی لیکن ہم نے کبھی سوچا نہ تھا کہ اسے اس طرح استعمال کیا جا سکے گا۔ اپوزیشن کے ارکان کو جھوٹے مقدمات میں بند کیا جاتا ہے۔
2018 کے سینیٹ انتخابات سے قبل ایک مذموم سازش کی گئی۔ اس سازش کے ذریعے بلوچستان کی حکومت گرا دی گئی۔ اس کی اصل وجہ سینیٹ انتخابات کو منیج کرنا تھا۔ اس سازش کے پیچھے عاصم سلیم باجوہ تھا جس کے خاندانی کاروبار کا دائرہ دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ کوئی جے آئی ٹی نہیں بنائی گئی، کوئی پیشی نہیں ہوئی، کوئی مانیٹرنگ جج نہیں بیٹھا، میڈیا خاموش ہو گیا۔
عمران خان جو این آر او نہ دینے کے بڑے بڑے دعوے کرتا تھا، اس نے ایک پل میں انہیں کلین چٹ دے دی۔ میڈیا میں پہلی مرتبہ اس کا ذکر تب ہوا جب عاصم سلیم باجوہ نے اپنی صفائی ٹوئٹر پر دی۔
ڈان لیکس سے متعلق بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ایک ماتحت سرکاری افسر نے ملک کے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہوئی statement کو Rejected یعنی مسترد کا ٹائٹل دے دیا۔پ کو سب کچھ یاد ہی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہماری جدوجہد عمران خان کے خلاف نہیں بلکہ ان کو لانے والوں کے خلاف ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ پاکستان کی افواج منتخب حکومتوں میں مداخلت نہ کریں، کسی کے کہنے پر وزیر اعظم ہاؤس کی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل نہ ہوں، میں نے یہ مناظر دیکھے ہیں، اور بہت دکھ ہوتا ہے۔ ان سب مناظر کا مشاہدہ خود کر رکھا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اے پی سی جو بھی فیصلہ کرے گی، مسلم لیگ نواز اس کا بھرپور ساتھ دے گی اور اس پر عمل کرے گی۔