آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کیلئے خریدے گئے گھر کی لاگت 7 کروڑ 78 لاکھ روپے ہے اور اس کی خریداری میں پپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ گھر اشتہار دیئے بغیر خریدا گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سوال کیا کہ اس طریقہ کار کے تخت کیسے گھر خریدا جاسکتا ہے؟ یہ طے ہے کہ مکانات کرائے پر حاصل کئے جائیں گے، خریدنے کی اجازت کس نے دی؟ کمیٹی ممبر برجیس طاہر نے سوال اٹھایا کہ یہ بتایا جائے کہ کس کے کہنے پر رولز بنائے گئے۔ چیئرمین پی این آر اے نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈی جی ایس پی ڈی ان معاملات کو منظور کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی نے باقاعدہ گھر کو دیکھا ہے اور اس کا جائزہ لیا ہے۔
اس کے جواب میں چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ چیئرمین صاحب آپ کیسے اس کا دفاع کر رہے ہیں، یہاں پر آپ کے نہیں بلکہ ملک کے رولز چلتے ہیں۔
کمیٹی ممبر برجیس طاہر نے مطالبہ کیا کہ اس کیس میں ذمہ داری عائد کی جائے اور کارروائی کی جائے۔ کمیٹی ممبر احمد حسین ڈیہر نے کہا جس کمیٹی نے بھی اس کی اجازت دی، اس کے بارے میں بھی دیکھا جائے کہ کس حیثیت سے اجازت دی گئی۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جس وزارت میں بھی غلط کام ہوا، سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے اور ان پر ذمہ داری عائد ہو گی۔