نیب حکام نے سیکرٹری اطلاعات سے تحریری استفسار کیا ہے کہ یوسف بیگ مرزا تین مختلف ادوار میں کس طرح پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر تعینات ہوئے؟ جب کہ اس حوالے سے متعلقہ ریکارڈ کے علاوہ اس کمیٹی کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں جنہوں نے انہیں بارہا ایم ڈی پی ٹی وی بنایا۔
یاد رہے کہ یوسف بیگ مرزا تین مختلف ادوار 1998ء، 2003ء اور 2010ء میں سرکاری ٹیلی ویژن چینل کے ایم ڈی رہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، یوسف بیگ مرزا پر دو ارب سے زائد کی خوردبرد اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے۔ نیب نے 1998ء سے 2014ء کے درمیان یوسف بیگ مرزا کو دیے جانے والے فنڈز کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے یوسف بیگ مرزا، جو میڈیا انڈسٹری میں وائی بی ایم کے نام سے بھی معروف ہیں اور ان کے کریڈٹ پر کئی کامیاب نجی ٹیلی ویژن چینل ہیں، کو گزشتہ برس دسمبر میں اپنی ٹیم میں شامل کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے میڈیا مقرر کیا تھا اور وہ اس وقت بھی ایک نجی چینل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مشیر اطلاعات بنتے ہی فردوس عاشق اعوان کیخلاف نیب انکوائری بند
یاد رہے کہ اس وقت وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی کے ہوتے ہوئے غیرمتوقع طور پر یوسف بیگ مرزا کو یہ عہدہ دیا گیا تھا جس پر پارٹی کے کچھ وزرا بھی حیران رہ گئے تھے۔
یہ امر باعث دلچسپ ہے کہ یوسف بیگ مرزا سابق وزیراعظم نوازشریف، سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے دور میں پاکستان ٹیلی ویژن کے سربراہ رہے ہیں۔
لیکن یوسف بیگ مرزا برسراقتدار جماعت کے واحد ایسے رہنماء نہیں ہیں جن کے خلاف نیب تحقیقات کر رہا ہے کیوں کہ یہ فہرست دن بدن طویل ہوتی جا رہی ہیں۔ اس فہرست میں پنجاب کے سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان بھی شامل ہیں جنہیں آمدن سے زیادہ اثاثے بنانے اور پاناما پیپرز میں آف شور کمپنی کے ظاہر ہونے پر نیب تحقیقات کا سامنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف خود بھی ہیلی کاپٹر کیس میں نیب تحقیقات جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی حکومت ناکامی کی نہج پر پہنچ چکی ہے، چودھری شجاعت
نیب کی تحقیقات کا سامنا کرنے والے دیگر رہنمائوں میں عاطف میاں، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک اور بابر اعوان بھی شامل ہیں جن کے خلاف نیب فی الوقت تفتیش کررہا ہے۔
یاد رہے کہ فردوش عاشق اعوان کے وفاقی کابینہ میں شمولیت کے ساتھ ہی ان کے خلاف نیب انکوائری ختم کر دی گئی ہے۔