انہوں نے کہا کہ کورونا کی وباء عالمی مسئلہ ہے۔ پہلی لہر کے دوران قوم کے سنجیدہ روئیے اور حکومتی اقدامات سے وباء پر قابوپانے میں خاطر خواہ مدد ملی۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وباء کی روک تھام کیلئےسنجیدگی کی اشد ضرورت ہے ورنہ سخت فیصلے لینا پڑیں گے ۔
این سی او سی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں کورونا کیسز کی شرح 13 فیصد اور حیدرآباد میں 14 فیصد ہے، اسپتال جانے والے مریضوں کی تعداد 600 سے زیادہ ہوگئی ہے، ان مریضوں کے پہنچنے کے بعد چند کی طبیعت اور خراب ہوتی ہے اور انہیں آکسیجن پر لگانا پڑتا ہے۔
اسد عمر نے موقف اپنایا کہ ہمارا رواں ہفتہ انتہائی خطرناک ہے اور پاکستان میں وبا کے آغاز سے اب تک اس ہفتے ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے.
کئی شہر ایسے بھ ہیں جہاں وینٹی لیٹرز کا استعمال 80 فیصد سے بھی زیادہ ہوگیا ہے.
ملک میں جو آکسیجن بنائی جاتی ہے اس کی تعداد بھی لاتعداد نہیں ہے، اس لیے ہماری آکسیجن کی سپلائی چین خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اسد عمر
انہوں نے کہا کہ این سی او سی میں مزید فیصلے کیے گئے ہیں جنہیں صوبوں سے شیئر کریں گے اور جمعہ کو ان فیصلوں کا اعلان کریں گے.
فیصلوں میں مزید بندشیں بڑھانا پڑیں گی کیونکہ جس طرح اس وقت وبا کا پھیلاؤ ہے، اگر اس وبا کا زور فوری نہیں توڑا تو بڑے شہر بند کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں.
اسد عمر نے کہا کہ ہمارے پاس چند دنوں کی گنجائش ہے، اگر قوم سے زیادہ سنجیدگی اور تعاون نظر آیا، انتظامیہ نے کردار ادا کیا تو امید ہےکہ یہ اقدام نہ اٹھانا پڑے، ورنہ بڑے شہر بند کرنے کے سوا کوئی راستہ نہ ہوگا۔