جو محبتوں کی اساس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
زندگی ایک نعمت ہے جو اللہ کی طرف سے ہمیں عطا کی گئی ہے۔ جو بھی اس دنیا میں آیا ہے اس نے ایک نہ ایک دن ضرور جانا ہے۔ اسی لیے اس دنیا کو فانی کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے ایک دن فنا ہوجانا ہے۔ ہر گزرتا سال ہمارے کئی عزیر و اقارب سمیت بہت سی نامور شخصیات کو اپنے ساتھ لے جاتا ہے لیکن یہ شخصیات کی یادیں اور ان کے کچھ رنگ ایسے ہوتے ہے جو کبھی مٹ نہیں سکتے۔ 2022 میں بہت سے ہمارے اپنے پیارے ہمیں روتا چھوڑ کر اپنے اصلی گھر کی طرف چلے گئے۔ بچھڑنے والوں میں کچھ نامور شخصیات بھی شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کے لیے اپنی خدمات وقف کررکھی تھیں۔
قومی:
ارشد شریف
اے آر وائی نیوز سے منسلک سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں 23 اکتوبر کے روز اُس وقت فائرنگ کر کے شہید کیا گیا جب وہ ایک سنسان سڑک پر ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔
ارشد شریف اے آر وائی نیوز چھوڑنے کے بعد پشاور ایئرپورٹ سے دبئی روانہ ہوئے تھے جہاں انہوں نے کچھ وقت گزارا، بعد ازاں وہ کینیا چلے گئے جہاں انہیں شہید کر دیا گیا۔ ان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔
طارق ٹیڈی
19نومبر2022 کو جگر کے عارضہ میں مبتلا معروف کامیڈین اور تھیٹر کے اداکار طارق ٹیڈی انتقال کرگئے۔
طارق ٹیڈی کا تعلق فیصل آباد سے تھا۔انہوں نے فیصل آباد کے بعد لاہور کے اسٹیج ڈراموں میں کام شروع کیا اور ملک گیرشہرت حاصل کرلی۔
ان کے معروف ڈراموں میں چالاک طوطے، ماما پاکستانی، گھونگٹ، شرارتیں شامل ہیں جبکہ انہوں نے فلم سلاخیں میں بھی کام کیا لیکن اپنے فن کو اسٹیج سے ہی وابستہ رکھا۔
عامر لیاقت حسین
جون 2022 میں سابق رکن قومی اسمبلی، سابق ٹی وی اینکر عامر لیاقت حسین دنیا سے کوچ کر گئے۔
وہ 5 جولائی، 1971 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ آپ نے 1995 میں لیاقت میڈیکل کالج جامشورو سے بیچلر آف میڈیسن، بیچلر آف سرجری (ایم بی بی ایس) کی ڈگری حاصل کی اور 2002 میں اسلامک اسٹڈیز میں ڈاکٹر آف فلاسفی (پی ایچ ڈی) کی ڈگری ٹرینیٹی کالج سے حاصل کی۔ انہوں نے ٹرنیٹی کالج اور یونیورسٹی سے 2002 میں اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ عامر لیاقت حسین کے والد شیخ لیاقت بھی قومی اسمبلی کے ایک رکن تھے انہوں نے 1994میں متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد 1997میں ایک نشست جیتی تھی۔معروف ٹی وی میزبان اور رکن قومی اسمبلی، عامر لیاقت حسین 9 جون 2022کو جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ میڈیا، سوشل میڈیا اور سیاست و مذہب میں ہمیشہ تنازعات کا سبب بننے والے عامر لیاقت حسین کی موت بھی ایک متنازع صورتحال میں واقع ہوئی، ان کی موت کے حوالے سے حقائق تا حال محتاج تحقیق ہیں۔
نیّرہ نور
21اگست 2022 کوبلبلِ پاکستان اور معروف گلوکارہ نیّرہ نور چل بسیں، ان کی موت کے ساتھ گائیکی کی دنیا کا ایک سنہری اور سریلا عہد تمام ہوا۔ انہیں بلبل پاکستان کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔
نیرہ نور 3 نومبر 1950 کو موجودہ ہندوستان کے آسام میں پیدا ہوئیں۔ ان کا خاندان پیشہ ورانہ طور پر تاجر تھا، جو امرتسر سے آسام کے شہر گوہاٹی میں آ بسا تھا۔ نیرہ کے والد مسلم لیگ کے ایک فعال رکن تھے اور 1958میں یہ خاندان پاکستان کی طرف ہجرت کر آئے۔
جن آوازوں نے پاکستانی موسیقی کو اوج بخشا ان میں نیّرہ نور کا نام بھی شامل ہے۔ ان کی گائیکی ایک درخشاں باب تھی۔ 21 اگست 2022ءکو یہ باب بند ہوا، جب یہ باکمال گلوکارہ جہان فانی سے کوچ کر گئی۔ان کی عمر 72 سال تھی۔ بلبل پاکستان کہلانے والی نیّرہ نور نے پاکستانی صنعت کو ’روٹھے ہو تم، تم کو کیسے مناو ¿ں پیا‘، ’اے عشق ہمیں برباد نہ کر‘ اور ’وطن کی مٹی گواہ رہنا‘ جیسے باکمال گیت دیے۔ آخر کے برسوں میں انہوں نے گائیکی ترک کردی تھی۔ نیّرہ نور کو پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔
اسمٰعیل تارا
25نومبر 2022 کو معروف مزاحیہ اداکار اسماعیل تارا 73 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔
اسماعیل تارا 16 نومبر 1949کو کراچی میں پیدا ہوئے۔اسماعیل تارا کی اداکاری کی دنیا میں وجہ شہرت پی ٹی وی کے مزاحیہ خاکوں پر مبنی سلسلہ ففٹی ففٹی ہے۔جس میں انہوں نے اداکاری کے علاوہ بعض خاکے بھی لکھے۔ اس ڈرامے میں انہوں نے مزاحیہ اداکار ماجد جہانگیر کے ساتھ مل کر بہاری لہجے میں منوا اور ببوا کے لازوال کردار تخلیق کیے۔ یہی دو کردار ایکسپریس ٹی وی پر پھر شروع کیا گیا “عجب کہہ رہا ہے بھئی “ کے نام سے۔ ففٹی ففٹی میں ماجد جہانگیر اور زیبا شہناز کے ساتھ ان کی جوڑی بہت کامیاب رہی۔اسماعیل تارا نے ٹی وی اور اسٹیج کے علاوہ 14 پاکستانی فلموں میں بھی کام کیا۔ فلم چیف صاحب اور فلم دیواریں میں کام پر بھی اسماعیل تارا کو نگار ایوارڈ دیا گیا۔’ففٹی ففٹی‘ کا ستارہ، ہزاروں چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والا اسمٰعیل تارا 24 نومبر 2022 کو جہان فانی سے کوچ کرگیا۔73 سالہ یہ فنکار گردوں کے امراض میں مبتلا تھا۔۔ تمغہ حسن کارکردگی بھی ان کے حصے میں آیا۔
بلقیس ایدھی
سماجی خدمات کے حوالے سے بلقیس بانوایدھی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ عوامی خدمات کے حوالے سے اپنی مثال آپ شخصیت مرحوم عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس بانو ایدھی سن 1947 میں پیدا ہوئیں۔
سن 2016 میں عبدالستار ایدھی کے انتقال کے بعد بلقیس ایدھی نے اپنے بیٹے فیصل ایدھی کے ہمراہ مرحوم عبدالستار ایدھی کا مشن جاری رکھا اور اسی طرح دکھی انسانیت کی خدمت میں اپنی ذات کو محو رکھا۔
ان کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں نہ صرف حکومت پاکستان نے انہیں ہلال امتیاز کے اعزاز سے نوازا بلکہ انہیں روسی حکومت کی طرف سے لینن پیس پرائز بھی ملا جبکہ بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے پر بھارت نے انہیں مدر ٹریسا ایوارڈ 2015 سے نواز رکھا ہے۔
رحمٰن ملک
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک 23 فروری کو 70 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے پھیپھڑے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔
رحمٰن ملک پاکستان کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وفاقی وزیر داخلہ کے منصب پر فائز رہے۔ ان کا شمار بے نظیر بھٹو کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی لکھیں جن میں ’مودی وار ڈاکٹرائن‘، ’داعش‘ اور ’ٹاپ 100 انویسٹی گیشنز‘ شامل ہیں۔
بین الاقوامی:
ملکہ الزبتھ
برطانیہ پر سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم 8 ستمبر 2022 کو 96 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ برطانیہ کی سب سے طویل عرصے سے خود مختارحکمران اور دنیا کی سب سے عمررسیدہ ملکہ گذشتہ سال کے آخر سے ’’غیردائمی نقل وحرکت کے مسائل‘‘ سے دوچار تھیں۔برطانیہ نے ملکہ ایلزتھ کی وفات پر 12 دن کے قومی سوگ کا اعلان کیاتھا۔
ایلزبتھ سنہ 1952 میں برطانیہ،کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت ایک درجن سے زیادہ دیگر ممالک کی ملکہ بنی تھیں اور اس جون میں شاہی تخت پر فائز ہوئے ان کا 70 واں سال تھا۔ اس موقع پر ان کی تخت نشینی کی خوشی میں چار روزہ قومی تقریبات منائی گئی تھیں۔
ملکہ ایلزبتھ 6 فروری 1952 کو اپنے والد شاہ جارج ششم کی موت کے بعد شاہی تخت پر فائز ہوئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمرصرف 25 سال تھی۔اس سے اگلے سال جون میں انھیں تاج پہنایا گیا تھا۔وہ 1926ء میں پیداہوئی تھیں۔
وہ ایک ایسے وقت میں ملکہ بنی تھیں جب برطانیہ نے عالمی اتھل پتھل اور انقلابات کے دور میں اپنی سلطنت کا زیادہ تر حصہ برقرار رکھا تھا۔وہ دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں سے ابھر رہا تھا لیکن اس وقت بہت سے نوآبادیاتی ممالک برطانیہ سے آزاد ہوگئے تھے۔
ان کے دورحکومت کے آغاز میں ونسٹن چرچل برطانیہ کے وزیراعظم تھے۔جوزف اسٹالن سابق سوویت یونین کے رہنما تھے اور کوریا کی جنگ جاری تھی۔
کرکٹر شین وارن
آسٹریلیا کے معروف لیگ سپنر اور دنیائے کرکٹ کے لیجنڈری کھلاڑی شین وارن 4 مارچ 2022 کو دل کا دورہ پڑنے سے 52برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ شین وارن کی مینجمنٹ ٹیم کی جانب سے جاری مختصر اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے ویلا میں بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے تھے۔
شین وارن کا شمار دنیا کرکٹ کے بہترین کرکٹرز میں ہوتا تھا۔انہوں نے ٹیسٹ میں 708 اورون ڈے میں 293 وکٹیں حاصل کر رکھی تھیں۔آسٹریلوی لیجنڈ نے 145 ٹیسٹ اور 194 ون ڈے میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی اور 15سالہ ٹیسٹ کیرئیرمیں 3145رنزبھی بنائے۔ انہیں 2004 اور 2005 میں وزڈن کرکٹر آف دی ایئر قرار دیا گیا جب کہ ان کا شمار صدی کے 5بہترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔
پبی لہری
بالی ووڈ ڈسکو کے کنگ اور معروف موسیقار پبی لہری فروری میں 69 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ پبی لہری جو چمکدار زیورات پہننے کے لیے مشہور تھے، تقریباً ایک ماہ تک ہسپتال میں داخل رہے بپی لہری کو متعدد طبی مسائل کا سامنا تھا۔
بپی لہری کا اصل نام آلوکیش لہری تھا، وہ 27 نومبر 1952 کو مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی میں پیدا ہوئے تھے.
بپی لہری کو بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق تھا، انہوں نے کئی چھوٹی و بڑی فلموں میں اداکاری بھی کی۔
بپی لہری کو متعدد فلموں بشمول'چلتے چلتے'، 'ڈسکو ڈانسر' اور 'شرابی' کی موسیقی مرتب کرنے سے شہرت حاصل ہوئی تھی جبکہ وہ اپنے مخصوص انداز یعنی گلے میں سونے کی کئی زنجیروں اور سن گلاسز کی وجہ سے بھی جانے جاتے تھے۔
لتا منگیشکر
بولی وڈ میں چھ دہائیوں سے اپنی بے مثال اور جادوئی آواز میں 20 سے بھی زائد زبانوں اور 30 ہزار سے بھی زیادہ نغموں کو اپنی آواز دے کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرانے والی موسیقی کی دیوی لتا منگیشکر 6 فروری 2022 کو 92 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔
لتا منگیشکر28 ستمبر 1929کو اندور بھارت میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد دِینا ناتھ منگیشکر بھی گلوکار اور اداکار تھے۔ چنانچہ وہ شروع سے ہی گلوکاری کی طرف مائل تھیں۔ موسیقار غلام حیدر نے ان کی حوصلہ افزاءکی اس کے بعد وہ کامیابی کی بلندیوں کی طرف روانہ ہوگئیں۔ ان کا باکمال کیریئر 7 عشروں پر محیط تھا۔ انہوں نے 30 سے زائد زبانوں میں ہزاروں یادگار گیت گائے۔ ایک جانب جہاں ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہوا تو وہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اہم اعزازات ان کے نام ہوئے۔لتا کے گلے میں بھگوان والی گلوکارہ کو بھارت رتن، دادا صاحب پھالکے، پدم بھوشن اور نیشنل ایوارڈز سمیت متعدد ملکی و غیر ملکی اعزازت سے نوازا گیا۔
جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے
8 جولائی کو جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کو ایک سیاسی تقریب کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔