ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ عوام کے نمائندوں کو افغانستان کے حالات پر مشاورت کرنی چاہیے، پاکستان میں قومی اور سیاسی سطح پر ان حالات اور پاکستان پر ممکنہ اثرات کا سنجیدگی سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ افغانستان کے ریاستی معاملات کا پورے خطے پر اثر پڑا ہے، بدلتے ہوئے حالات کے تحت قومی اتفاق رائے اور متحد بیانیہ لازمی ہے، جبکہ قومی مفاد کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک صفحے پر ہونا ضروری ہے'۔
رواں ہفتے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے افغانستان کے حالات پر پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلایا تھا جس میں اصولی فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی واضح پالیسی سامنے آنے اور معاملے پر پارلیمنٹ کو بریفنگ تک پارٹی کوئی رسمی جواب نہیں دے گی۔
ویڈیو لنک پر ہونے والے اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز سمیت جماعت کے تمام مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ پڑوسی ملک میں نئی حکومت سے متعلق کوئی فیصلے سے قبل حکومت پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے مؤقف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔